۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ علامہ ساجد نقوی نے عالمی یوم پر اپنے پیغام میں کہا کہ حکمران بھی ہوش کے ناخن لے کر ”پننے“ کی بجائے خواب غفلت سے بیدار ہوکر عملی اقدام اٹھائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں سیلاب نے پاکستان کوشدید ترین متاثر کیاہے، متاثرین خاندان لاتعداد ہیں جبکہ انسانوں کےساتھ مال مویشیوں اور زراعت کے نقصان کابھی اب تک صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے، اس آفت سے سبق سیکھتے ہوئے مستقبل کےلئے ابھی سے اقدامات اٹھائے جائیں ، موسمیاتی تبدیلیوں کا یہ سلسلہ صرف ان چند دنوں یا چند ماہ نہیں بلکہ اس زمین پر انسان نے قدرتی عوامل کےساتھ اپنے مفاد کی خاطر جوکچھ کیاہے اس کے اثرات ہیں ، بجا طور پر عالمی برادری صرف امداد کی جانب متوجہ ہوئی ہے حالانکہ بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس کے مطابق وسط ایشیائی ریاستوں میں پاکستان سب سے زیادہ ان موسمیاتی تبدیلیوں کے نرغے میں ہے لہٰذا امداد و تعاون کےساتھ ساتھ ہرجانہ بھی ادا کیاجائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے ”صاف ہوا اور نیلے آسمان “سے متعلق عالمی دن پر پیغام اور سیلاب کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ سزااور جزا ایک عمل ضرورہے مگر ہر قدرتی آفت کو” عذاب “کے زمرے میں ڈال کر بری الذمہ نہیں ہوا جاسکتا، اس میں انسانی نا اہلی، عدم توجہی ، بروقت اقدامات نہ اٹھائے جانے اور پیشگی اطلاعات نہ دینے کے عوامل اور ناقص کارکردگی بھی شامل ہو تی ہے ، گزشتہ کئی عشروں سے مسلسل سیلاب ، زلزلے اور دیگر قدرتی آفات کا ملک کو سامنا ہے مگر کیا امداد کے سوا کوئی اقدام اٹھایاگیا ؟حالیہ سیلاب بھی عالمی ضمیر کےساتھ پاکستانی حکمرانوں کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑ رہاہے لہٰذا خواب غفلت سے بیدار ہوں ، ہوش کے ناخن لئے جائیں اور اس حالیہ آفت سے نمٹنے کےساتھ ساتھ مضبوط اور گہری منصوبہ بندی کی جانب متوجہ ہوںتاکہ مستقبل میں کم سے کم ایسے نقصانات سے بچاجاسکے یا پھر انہیں کم ترین سطح پر لایا جاسکے کیونکہ تاحال لاتعداد متاثرہ خاندان بے یارو مدد گار ہیں جن تک ابھی تک پہنچا بھی نہیں جاسکا، انسانوں کے ساتھ مال مویشیوں اور زراعت کے نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ترہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ عالمی طور پر صرف ایام نہ منائے جائیں بلکہ حالیہ آفت میں سب سے بڑا حصہ ان عالمی ممالک کے عوامل ہیں جن کے سبب ماحولیاتی آلودگی بڑھی، فضا آلودہ ہوئی، گلیشیئرز پگلنا شروع ہوئے، خود بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس ہیں کہ پاکستان کا سالانہ 24 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہورہاہے اور وسط ایشیائی خطے میں قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالا ملک بھی پاکستان ہے جس سے پاکستانی عوام براہ راست متاثر ہورہے ہیں ، ایسے حالات میں عالمی امداد اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی پاکستان آمد کو خوش آئند قرار دیتے ہیں البتہ صرف امداد نہیں بلکہ اب عالمی اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں پاکستان کو ہرجانہ بھی ادا کرنا چاہیے بلکہ عالمی قرضوں میں بھی واضح ریلیف دینا ہوگا تاکہ کروڑوں انسانوں کوحالیہ آفت اور مستقبل میں آنیوالی ایسی قدرتی آفات سے بچانے کےلئے مستقل اقدامات اٹھائے جاسکیں۔


تبصرہ ارسال

You are replying to: .