۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
علامہ ساجد نقوی 

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ 6 جولائی کا دن عادلانہ نظام کے قیام اور عوام کے اُن جائز حقوق کے حصول کا دن ہے جو آئین نے تمام مکاتب فکر کو دئیے ہیں۔ یہ دن وحدت امّہ کے لیے سنگ میل ہے اور اس دن تمام مسالک اور مکاتب کے درمیان ایک دوسرے کے عقائد ونظریات اور رسوم و عبادات کے احترام کا دائرہ کار واضح اور مشخص کیا گیا ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 6 جولائی "یوم فقہ جعفریہ "کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ مشہور مقولہ ہے ”ہرکہ آمد عمارت نوساخت “ جو بھی آیا اُس نے نئی عمارت تعمیر کی اوردنیاکی روایت جوکہ پاکستان میں زیادہ مروّج ہے کہ "جو بھی آیا وہ ایک نیا نعرہ لے کر آیا"۔ضیاءالحق نے اسلامائزیشن ، مشرف نے Enlightened Moderation(روشن خیال اعتدال پسندی) اور موجودہ حکومت نے ریاست مدینہ کی اصطلاح کو بطور نعرہ اپنایا ، پاکستان کے معاشرتی ماحول میں جب بھی معاشرت سے جڑے نعروں کو سیاسی رنگ دیا گیا تو عوام میںتشویش پیدا ہوئی خصوصاً ضیاالحق کے دورحکمرانی میں جب اسلامائزیشن کانعرہ لگاتوہرطبقہ فکرمیں یہ تشویش پیدا ہوئی کہ کسی خاص برانڈ کا اسلام نافذ نہ ہو جائے، اسی تشویش کو چھ جولائی 1980ءکے پروقار، مہذب و قانونی احتجاج نے جہت اور راستہ دیا جس کی دعوت واہتمام کی ذمہ داری ہمارے ساتھ علامہ شیخ محسن علی نجفی نے نبھائی ،ہماری پشتی بانی علامہ سید صفدر حسین نجفی مرحوم اور قیادت علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم نے کی اور یہ اسی احتجاج کا تسلسل تھا جو 12-13 اپریل 1979ءکا عوامی پرامن اجتماع تھا ، اس احتجاج کے مہتممین ،سرپرست اور قیادت مستقل اہمیت کی حامل بڑی شخصیات تھیں البتہ بیمار ذہنیت اسے مختلف حوالوں کےساتھ تراشتی رہی حالانکہ اِن بلند پایہ شخصیات کی زیرسرپرستی اِس خالصتاً عوامی تحریک کا کسی سے تعلق نہیں تھا ، بعض بیمار ذہن انقلاب ِ ایران کے ساتھ تعلق جوڑنے کی کوشش کرتے رہے حالانکہ نہ اس وقت ایسا امکان تھا نہ ہی انقلاب اس سطح پر تھا کہ کسی کی مدد کرے یا تعلق جوڑا جائے ،یہ احتجاج عوام کی اس تشویش کو راستہ دینے کی کوشش تھی اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کے ساتھ حکمرانوں کو بھی باور کرانا تھا کہ مسلم سکالرز، محققین، مجتہدین اورفقہاکی علمی و تحقیقی کاوشوں سے استفادہ کرکے اور جدید دور کے تقاضوں پر تطبیق کرکے ایسا عادلانہ نظام نافذ کیا جائے جو دنیا کےلئے ایک نمونہ قرار پائے اور جو انتہا پسندی، فرقہ واریت، تعصب اورمسلکیت سے بالاترہو۔

اس کنونشن کے بعد قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل پائی جس میںعلامہ سید گلاب علی شاہ مرحوم، علامہ سید صفدر حسین نجفی مرحوم ،کرنل ریٹائرڈ سید فدا حسین مرحوم اورسیدشبیرحسین ایڈووکیٹ شامل تھے ۔ جنرل ضیاءالحق مرحوم سے ملاقات میں ایک معاہدہ طے پایا جس کے نتیجے میںستمبر1980ءکو آئین کی دفعہ 227 میں آئینی ترمیم کے ذریعے ایک توجیہ کا اضافہ کیاگیا اور اس کے نتیجے میں زکوٰة آرڈیننس جاری ہوا۔معاہدے پر مکمل عمل درآمدہوناباقی ہے۔

انہو ں نے کہا کہ 6 جولائی کادن عادلانہ نظام کے قیام اور عوام کے اُن جائز حقوق کے حصول کا دن ہے جو آئین نے تمام مکاتب فکر کو دئیے ہیں۔ یہ دن وحدت امّہ کے لیے سنگ میل ہے اور اس دن تمام مسالک اور مکاتب کے درمیان ایک دوسرے کے عقائد ونظریات اور رسوم و عبادات کے احترام کا دائرہ کار واضح اور مشخص کیا گیا ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہاکہ افسوس آج تک ملک کے تمام مکاتب فکر و مختلف نکتہ نظر رکھنے والوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا جارہا اور پرامن صدائے احتجاج کو بھی روکنے کےلئے ظالمانہ انداز اختیار کئے جاتے ہیں۔ آج کا دن یوم تجدید ِعہد ہے کہ عوا م کے ساتھ معاشرے کے سنجیدہ طبقات ایک بار پھر نئے حوصلے اور نئے جذبے کے ساتھ اپنے حقوق کی جد وجہدتیز کریں اور پاکستان کو صحیح معنوں میں اسلامی ، فلاحی ، جمہوری ریاست بنانے کےلئے اپنا کردار ادا کریں۔
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .