۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
مسلمان ہند

حوزہ/سی اے اے ، این آر سی کے احتجاج میں حصہ لینے والی مسلم خواتین اور طلبہ کا جوش و خروش ایک نئی صبح کی امید۔

حوزہ نیوز ایجنسیI شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج نے مسلمانوں کے اندر قائدانہ صلاحیتیں فراہم کرنے کا موقع دیا ہے۔ احتجاج میں مسلم خواتین، طلبہ برادری کا بڑھ چڑھ کر حصہ لینے، جوش و خروش کا مظاہرہ ایک نئی صبح کی امید پیدا ہورہی ہے۔ مسلمانوں کو خاص کر مسلم خواتین کا دن بہ دن امڈتا ہجوم دوسری خواتین کو بھی احتجاج میں شامل ہونے کی ترغیب دے رہا ہے۔ ہندوستانی میڈیا کی جانب سے اس احتجاج کو نظرانداز کرنے اور جے این یو میں حملوں کے بعد یہاں کے منظر سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کے باوجود سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ یہ احتجاج دن بدن شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ عوام کی بڑی تعداد ازخود فرقہ پرست حکومت کی انتشار پسندانہ پالیسیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہورہے ہیں۔ اس بات کا ثبوت احتجاجی مناظر سے ملتا ہے۔ عوام فطری طور پر دستورہند کے تحفظ کیلئے آگے آرہے ہیں۔ اس احتجاج کا مشترکہ مقصد ہی ہندوستان کے دستور کو بچانا ہے۔ دستور کے تحفظ کو اپنی اجتماعی ذمہ داری تصور کرتے ہوئے ہندوستانی عوام بلالحاظ مذہب و ملت جدوجہد کررہے ہیں۔ آزادی، مساوات، انصاف اور عزت نفس کو محفوظ رکھنے کیلئے پھوٹ ڈالنے والی طاقتوں کے خلاف کمربستہ ہیں۔ احتجاج کی اصل روح نوجوان ہیں خاص کر طلبہ جو تمام مذاہب اور سماجی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں، احتجاج کو ایک نیا رخ عطا کررہے ہیں۔ ہماری یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے طلبہ سماج کے اندر کارآمد رول ادا کرنے کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ اس سے واضح ہورہا ہیکہ یہ طلبہ مستقبل کی لیڈرشپ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ طلبہ میں ایک دوسرے کیلئے ذمہ داری کا احساس پیدا ہونا ہی ایک بہتر مستقبل کی نشانی ہے۔ نوجوان ذہنوں میں یہ امید پیدا ہوئی ہیکہ انہیں اپنے مستقبل کے تحفظ کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگانا ضروری ہے۔ ان احتجاجوں کا دوسرا اہم مرکز مسلمان ہیں جو اپنے وجود کو مستحکم بنانے کیلئے پرامن احتجاج کرتے ہوئے دیگر ابنائے وطن کو بھی احتجاج کی ترغیب دے رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہیکہ ہندوستانی جمہوریت کو ایک نئی جہت دی جارہی ہے۔ بی جے پی اور اس کی محاذی تنظیموں نے مسلمانوں کو کنارہ پر لانے کی کوشش کی تھی لیکن حالیہ ملک گیر احتجاجی مظاہروں نے مسلمانوں کو دوبارہ مجتمع کردیا ہے۔ بی جے پی نے ہندوؤں کے ذہن میں مسلمانوں کا خوف پیدا کرکے اپنے سیاسی مفادات کو حاصل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اب مسلمان اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کرتے ہوئے ابنائے وطن کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کو دور کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف کئی سیکولر پارٹیاں بھی احتجاج میدان میں اتری ہیں لیکن یہاں مسلمانوں کی موجودگی سب سے زیادہ نمایاں ہیں۔ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف اگرچیکہ این ڈی اے کی حلیف پارٹیاں بھی احتجاج کررہی ہیں لیکن کانگریس خود کو موافق مسلم پارٹی ثابت کرنے کیلئے کوشاں ہے۔

تحریر: ابن مجاہد شوقی

نوٹ: حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .