۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
لکھنؤ

حوزہ/اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں شہریت قانون کے خلاف کلاک ٹاور کے پاس چل رہے مظاہرے میں شریک خواتین پر قانونی کاروائی کی گئی جو قابل مذمت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کی راجدھانی لکھنو میں کلاک ٹاور (گھنٹہ گھر) پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرہ کرنے والی خواتین پر یوپی پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کرنے پر معروف عالم دین اور عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے یوگی حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ جمعہ کی سہ پہر سیکڑوں خاتون مظاہرین نے لکھنؤ کے گھنٹہ گھر پر سی اے اے کے خلاف مظاہرہ شروع کیا تھا۔ سوموار کے روز پولیس نے بے بنیادالزام عائد کرتے ہوئے 200 نامزد اور نامعلوم مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

مولانا نے کہا کہ کسی بھی شخص کو کسی بھی معاملے پر پرامن احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے کہا، ''یہ خواتین لکھنؤ میں سردی کے موسم میں مظاہرہ کر رہی ہیں اور میں ان کے خلاف جس طرح سے مقدمات درج کیے گئے ہیں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ میں ان خواتین کو سلام پیش کرتا ہوں جو گھنٹہ گھر پر سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ ان کے نام تاریخ میں درج ہوں گے۔''

انہوں نے کہا کہ شاہین باغ میں جاری احتجاج کو قانون کے خلاف نہیں کہا جاسکتا، جہاں ملک بھر سے لوگ احتجاج میں شریک ہو رہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ پولیس کی کارروائی درست نہیں ہے کیونکہ کسی بھی خاتون نے کوئی غیر قانونی حرکت نہیں کی تھی۔ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے پہلی مرتبہ اس مسئلے پر سخت پیغام دیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .