۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ میں آج سے تقریباً 40 سال پہلے کی آئی ایس او اور آج کی آئی ایس او کو دیکھتا ہوں تو بہت فرق ہے، آج وہ حُسن ضرور ہے، مگر بہت کم رہ گیا ہے، ہمیں اہم کاموں سے زیادہ اہم ترین کاموں پر توجہ دینی چاہیئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں  امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان لاہور ڈویژن کے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز عالم دین علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ میں آج سے تقریباً 40 سال پہلے کی آئی ایس او اور آج کی آئی ایس او کو دیکھتا ہوں تو بہت فرق ہے، آج وہ حُسن ضرور ہے، مگر بہت کم رہ گیا ہے، ہمیں اہم کاموں سے زیادہ اہم ترین کاموں پر توجہ دینی چاہیئے۔ انہوں نے کہاکہ لاہور یونیورسٹیوں کا گڑھ ہے، یہاں آپ لوگ چاہیں تو ہزاروں طلباء کو آئی ایس او کے پلیٹ فارم پر اکٹھا کر سکتے ہیں، مگر ہم کرسیوں کی سجاوٹ اور اسٹیج کی سجاوٹ پر توجہ دیتے ہیں، ان چیزوں پر نہیں جن کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری تمام امامیہ طلباء سے یہی درخواست ہے خدارا! آپ میدان عمل میں آگے آئیں، باتیں نہیں کام کریں، کام کریں گے تو اس کے نتائج بھی سامنے آئیں گے اور آپ کا کام آنیوالی نسلوں کی رہنمائی کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کی تربیت کا فقدان ہے، اس خلا کو آپ نے پُر کرنا ہے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ دین کی تبلیغ کیلئے دن رات ایک کر دیں، اپنا رویہ اور اخلاق ایسا بنا لیں کہ پتہ چلے کہ آپ معاشرے کے چنے ہوئے صالح نوجوان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جب بچپن میں آئی ایس او کے برادران کو دیکھتا تو رشک کرتا کہ کاش میں ان کیساتھ کام کر سکوں، کیوںکہ وہ صالح نوجوان تھے، دن رات تبلیغ دین میں  مصروف رہتے تھے، اگر آپ اپنا ایک معیار بنا لیں تو نوجوان رشک کریں گے، والدین آپ کو دیکھ کر اپنے بچوں کو کہیں گے کہ ان کیساتھ دوستی کرو، یہ آپ کو گمراہ نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں کسی کو کوئی مشکل درپیش ہے تو آپ کا کام ہے ان کی  مدد کریں، انکے کام آئیں، ان کی مشکل دور کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاہور تعلیمی اداروں کا گڑھ ہے، یہاں پر سیکڑوں طالبعلم موجود ہیں، مگر وہ کہاں ہیں؟ یہاں پتہ چلتا ہے کہ ہماری خامی ہے کہ ہم نے ان کو اپنے ساتھ نہیں ملایا، ہم نے ان کو دعوت نہیں دی، تو کیسے ہم معاشرے کی اصلاح کریں گے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہم نعرے تو بڑے زور و شور سے لگاتے ہیں مگر عملی طور پر سست روی کا شکار ہو جاتے ہیں، ہمیں فعال کردار ادا کرنا ہوگا، آپ لوگ تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کی بہتر تربیت کریں گے تو وہ عملی زندگی میں جاکر بہتر کردار ادا کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس او کا کام ہی نوجوانوں کی زندگی دین محمدی اور سیرت آل محمد پر گامزن کرنا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .