۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
رہبر انقلاب اسلامی

حوزہ/ رہبر انقلاب اسلامی: میں نے اسی وقت جاسوسی کے اڈے کے اندر ایک تقریر بھی کی، ان لوگوں نے دس بارہ دن، وہاں مجلس بھی منعقد کی کیونکہ محرم کے ایام آ گئے تھے۔ تہران کی تمام انجمنیں، ماتم کرتے ہوئے وہاں جاتی تھیں۔ ہر رات وہاں اکٹھا ہوتے تھے اور مجلس و ماتم کا انعقاد ہوتا تھا۔ ہر رات ایک ذاکر وہاں جاتا تھا۔ ایک رات میں بھی وہاں گيا۔ مجھے یاد ہے کہ وہ تقریر بڑی زبردست اور پرجوش ہوئي۔

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ خامنہ ای کی تقریر سے اقتباس

حوزہ نیوز ایجنسی। جب تیرہ آبان (مطابق چار نومبر 1979) کا واقعہ ہوا تو ہم ایران میں نہیں تھے۔ میں اور ہاشمی (رفسنجانی) صاحب مکے میں تھے، حج کے ایام تھے اور مجھے یاد ہے کہ ایک رات ہم مکے میں چھت پر بیٹھے ہوئے تھے یا لیٹے ہوئے تھے اور سونا چاہ رہے تھے۔ ہم ریڈیو سن رہے تھے، ایران کے ریڈیو کے بارہ بجے کے خبرنامے میں بتایا گيا کہ امام خمینی کے پیروکار مسلمان طلباء نے امریکی سفارتخانے پر قبضہ کر لیا ہے۔ ہمیں یہ بات بہت اہم لگي، البتہ تھوڑی تشویش بھی ہوئي کہ یہ لوگ کون ہیں؟ جن طلباء نے یہ کام کیا ہے وہ کس دھڑے کے ہیں، کس گروہ کے ہیں؟ کیونکہ اس بات کا بھی امکان تھا کہ بائیں بازو کے دھڑے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے کچھ اقدامات کریں اور شاید کچھ دلچسپ اور اشتعال انگیز نعرے بھی لگائيں۔ ہمیں سخت تشویش ہو رہی تھی لیکن بارہ بجے کے خبرنامے میں بتایا گيا کہ یہ کام امام خمینی کے پیروکار مسلمان طلباء نے کیا ہے۔ 

جیسے ہی ہم نے مسلمان اور امام خمینی کے پیروکار طلباء کا نام سنا، ہمیں اطمینان ہو گيا۔ یعنی ہم سمجھ گئے کہ نہیں، یہ کام بائیں بازو والوں، منافقوں اور موقع سے فائدہ اٹھانے والوں کا نہیں ہے بلکہ یہ اپنے ہی مسلمان طلباء ہیں جنھوں نے یہ کام کیا ہے۔ اس کے بعد ہم وطن واپس لوٹے۔ جب ہم ایران لوٹے تو ابتدائي دنوں کے ہنگاموں کا سامنا ہوا۔ بہت زیادہ کھینچ تان تھیں، ایک طرف عبوری حکومت سخت ناراض تھی کہ یہ کیا صورتحال ہے؟ یہ کیسا واقعہ ہے؟ دوسری طرف عوام میں زبردست جوش و ولولہ تھا جس کی وجہ سے آخرکار عبوری حکومت کو استعفی دینا پڑا۔

ہم اس معاملے کو ان لوگوں کی نظر سے دیکھ رہے تھے جو صحیح معنی میں امریکا سے مقابلے پر یقین رکھتے ہیں۔  انقلابی کونسل میں بھی ہم طلباء کی اس کارروائي کا دفاع کر رہے تھے۔ 

میں نے اسی وقت جاسوسی کے اڈے کے اندر ایک تقریر بھی کی، ان لوگوں نے دس بارہ دن، وہاں مجلس بھی منعقد کی کیونکہ محرم کے ایام آ گئے تھے۔ تہران کی تمام انجمنیں، ماتم کرتے ہوئے وہاں جاتی تھیں۔ ہر رات وہاں اکٹھا ہوتے تھے اور مجلس و ماتم کا انعقاد ہوتا تھا۔ ہر رات ایک ذاکر وہاں جاتا تھا۔ ایک رات میں بھی وہاں گيا۔ مجھے یاد ہے کہ وہ تقریر بڑی زبردست اور پرجوش ہوئي۔

جمہوری اسلامی پارٹی کی طلباء تنظیم سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے انٹرویو کا ایک حصہ (29/10/1984)

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .