۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
حجۃ الاسلام شيخ جعفر فیاض

حوزہ/ عزاداری امام حسین علیہ السلام آپ کی زندگی کا نصیب العین اور عزاداروں کی خدمت آپ کی امتیازی خصوصیت تھی اسی غرض سے آپ نے مشھد مقدس میں ایک وسیع مکان مختص کیا ہوا تھا۔

تحریر: فرمان علی نجفی لاہور 

حوزہ نیوز ایجنسیحجۃ الاسلام شيخ جعفر فیاض طویل علالت کے بعد مشھد مقدس ایران میں انتقال فرما گئے،
آپ اسم با مسمی واقعا فیاض تھے غریب پروری مہمان نوازی میں آپ کا ایک نام تھا اور دینی طلباء سے ایک شفیق باپ کی طرح محبت کرتے تھے اور ہر مسلے کے حل کے لئے دن رات مصروف رہتے تھے۔
آپ با اخلاق باکردار اور نیک صفات سے متصف انسان تھے آپ کا مسکراتا چہرہ خندہ پیشانی سے ہر چھوٹے بڑے سے بات کرنے کا انداز اورنصیحت و مخلصانہ مشورہ دینے کا منفرد طریقہ اور خوشی و غمی کے موقع پر دل سے تعاون کرنے کا جزبہ بلا تفریق ہر ایک سے اپنائیت کا اظہار اور اس کے علاؤہ بہت سی خصوصیات آپ میں پائی جاتی تھیں جو ہمیشہ یاد رہینگی۔
عزاداری امام حسین علیہ السلام آپ کی زندگی کا نصیب العین اور عزاداروں کی خدمت آپ کی امتیازی خصوصیت تھی اسی غرض سے آپ نے مشھد مقدس میں ایک وسیع مکان مختص کیا ہوا تھا۔
آپ امام مظلوم اور عزاداری کے حقیقی عاشق تھے آپ نے اپنی زندگی میں جو کمایا عزاداری اؤر غرباء پر خرچ کیا اپنے لئے کوئی جائیداد اور سرمایہ نہیں بنایا۔
آپ حضرت سلمان فارسی کی طرح سادہ زندگی گزار کر سب کچھ راہ خدا میں خرچ کر کے سرخ رو چلے گئے۔

سوانح حیات:

آپ کا تعلق بلتستان سکردو کے علاقہ تنجوس سے تھا آپ تقریبا ابتدائی عمر میں سنہ 1962/63عراق نجف اشرف باب مدينة العلم کی علمی فضا اور بابرکت سر زمین مقدس پر قدم رکھتے ہیں اور علوم اھلبیت علیھم السلام کے کسبِ وحصول میں مصروف ھوجاتے ہیں وہاں بھی آپ علماء اور طلباء کی خدمت اور اجتماعی امور میں نمایاں کارکردگی کی وجہ سے ایک امتیازی حیثیت حاصل کرچکے تھے۔
آپ کو علمی صلاحیتوں اور اجتماعی خدمات کی وجہ سے حوزہ علمیہ نجف اشرف علی الخصوص آیات عظام آقائی امام خمینی آقائی خویی آقائی شاھرودی آقائی عبداللہ شیرازی کے ہاں خاص مقام حاصل تھا آپ کی سفارش سےطلباء کے مسائل حل یوتے تھے۔
سب سے آخر میں نجف اشرف 1972میں ھم پہنچے ہمارے سارے مسائل آپ ہی نے حل کیے آگر آپ کا تعاون نہ ھوتا اس صدامی دور میں نجف اشرف میں رہنا بہت مشکل تھا
1975 کے بعد آپ ایران مشھد مقدس منتقل ھوئے اور حوزہ علمیہ مشہد مقدس میں درس و تدریس اور اجتماعی خدمات میں مصروف ہوگئے۔
مشہد مقدس میں باقی مصرفیات کے علاؤہ زائرین امام رضا علیہ السلام کی خدمت کا شرف بھی آپ کو حاصل ھوا حرم امام میں آپ کا دفتر ہر وقت زائرین کی خدمت میں پیش پیش رہا اور آخر دن تک اس خدمت میں آپ نے فرق نہیں آنے دیا عالم بیماری میں بھی آپ اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصروف رہتے تھے۔
مشہد مقدس میں آپ  نےایک ایرانی خاتون سے شادی کی جس سے آپ کے دوبیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔
آپ نےجب سے بلتستان سے حصول علوم دینی کی غرض سے نکلے تھےصرف ایک دفعہ بلتستان کا دورہ کیاعلماء اور عوام نےبھرپور آپ کا استقبال کیا جگہ جگہ آپ کے اعزاز میں پروگرام اور دعوتیں ھوئیں آپ کی علماء طلباء عزاداران اور زواران کے حوالے سے خدمات کو خوب سراہا گیا۔
بلتستان کے تمام علاقوں میں آپ کے اعزاز میں استقبالیہ پروگرام منعقد کر کے آپ کو خراج تحسین پیش کیا گیا
اس کے بعد آپ دوبارہ بلتستان تشریف نہ لاسکے۔
آپ کے فرزندان بھی آپ کی راہ پرگامزن ہیں اور دینی علوم کے حصول اور خدمات کے حوالے سے آپ کے کردار کو زندہ رکھنے کی سعی خیر میں مصروف ہیں۔
اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور جوار معصومین علیہم السلام میں علماء اھلبیت علیھم السلام کی صف میں قرار فرمائے اور شفاعت معصومین علیہم السلام سے بہرہ مند فرمائے۔
پسماندگان بالخصوص شیخ محمد رضافیاض برادر ودختران کو اس عظیم مصیبت پر صبر جمیل عطاء فرمائے

 آمین یا رب العالمین

شریک غمِ: فرمان علی نجفی لاہور 
 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .