۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
محمد حسین بہشتی حوزہ علمیہ مشہد مقدس  

حوزہ / حجت الاسلام محمد حسین بہشتی نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران نے  جہاں دوسرے شعبہ ہائے زندگی  میں تبدیلی لائی وہاں حکومتی  عہدہ داروں کے رہن سہن اور طریقہ کار میں بھی بڑی تبدیلی ساتھ  لایا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ،صدر جامعہ روحانیت بلتستان شعبہ مشہد مقدس ،حجت الاسلام و المسلمین شیخ محمد حسین بہشتی نے شہدائے مقاومت کی پہلی برسی کے موقع پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران نے  جہاں دوسرے شعبہ ہائے زندگی  میں تبدیلی لائی وہاں حکومتی  عہدہ داروں کے رہن سہن اور طریقہ کار میں بھی بڑی تبدیلی ساتھ لایا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی سے پہلے شہنشاہ   ایران اور اس کے وزراء، فوجی  اور سول اداروں کے طریقہ کار بلکل دنیا کے بادشاہوں، صدور ،فوجی اور سول اداروں جیسا تھا بلکہ اس سے بھی  بدتر!  لیکن انقلاب اسلامی کے بعد انقلاب کے بانی حضرت امام  خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے طرز  زندگی انبیاء کرام کے بلکل  مشابہ تھاـ یہی رنگ و بو دوسرے تمام  اداروں کے مسئولین اور عہدہ داروں میں بھی رچ بس گئے صدر ہوں یا وزیر اعظم  ، پارلینمٹ کے سپیکر ہوں یا  چیف جسٹس ، فوجی جنرل  ہوں یا پولیس کے انسپکٹر سب  کے سب عوام  کے دسترس  میں ہیں ،سادہ  زندگی کرتے ہیں  کوئی پتہ ہی نہیں لگتا ہے کہ یہ  کوئی جنرل ہے یا پولیس کے انسپکٹر!

حوزہ علمیہ مشہد مقدس کے استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دنیا میں ایک حقیقت  ہے اس  حقیقت کو بیان کرنا مقصود ہے، کہا کہ یہ حقیقت چاہیے کسی کو میٹھا لگے یا  کڑوا!  یہی فکر اور نظریہ  میرے وجود سے وابستہ ہے پوری زندگی سے مربوط   ہے!  نہ ہمیں کسی سےکچھ لینا ہے نہ ہی کسی سے دشمنی اور عناد ہے، بلکہ ایک آزادقلم  ،آزاد ذہن ،آزاد فکر، آزاد زندگی کا حصہ ہے، ایک امید ہے جو تمام کائنات کی امیدوں کے بادشاہ  ہے! اسی کی عشق  ومحبت میں زندگی گزار رہے  ہیں۔

صدر جامعہ روحانیت شعبہ مشہد نے سردار قاسم سلیمانی کی بے نظیر شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم نے عشق و محبت کو جنرل قاسم  سلیمانی میں دیکھا عجیب اتفاق کی بات ہے جب تک جنرل سلیمانی زندہ تھے مجھے احساس تھا کہ یہ شخص کوئی معمولی فرد ہے مگر آپ  شہادت کے بعد ایک زندہ ، پائیدار ، ایمان افروز شخصیت کی شکل  میں میرے سامنے آئے۔آپ کی شہادت کی خبر روز جمعہ13 دی1398 شمسی ساڑھے چھے  بجے صبح ایک دعائیہ پروگرام کے دوران موصول ہوئی ، مجھے  یقین نہيں آرہا تھا، دل میں ایک عجیب اضطراب تھا اور ساتھ میرے یقین و معرفت میں مسلسل اضافہ ہورہا تھا۔

حجت الاسلام و المسلمین بہشتی نے شہید قاسم سلیمانی کے اخلاق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ مجھے جنرل  سلیمانی کے اخلاق نے بہت متأثر کیا ایک عمر میدان جنگ میں  گزارنے والے ایک جنرل کے  اخلاق کو دیکھا جا‏ئے تو انبیاء کرام علیہم السلام کے اخلاق کی مانند اخلاق حسنہ کے مالک تھے،عبادت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو ایک عظیم عارف وارستہ نظرآتے ہیں اور سیاست کے لحاظ سے دیکھا جائے تو ایک عظیم سیاستدان تھے۔

استاد حوزہ نے بیان کیا کہ جنرل سلیمانی واقعتاً ایک غیر  معمولی شخصیت تھے وہ ایک ہمہ جھت  انسان تھے۔ جس طرح عظیم شخصیات ہر روز پیدا نہیں ہوتیں اسی طرح شہید جنرل سلیمانی ان افراد اور شخصیات میں سے ایک تھے۔ 

 آخر میں انہوں نے کہا کہ جنرل سلیمانی، ایک عمر  میدان جنگ میں جہاد اصغر کے ساتھ ساتھ جہاد اکبر، یعنی اپنے نفس کے ساتھ جنگ میں مصروف تھے اسی لیے وہ آج زندہ ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی نے کربلا والوں  کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی جان کو جان  آفرین کے حوالے کردیا اور وقت کے یزید امریکہ اور اسرائیل کے سامنے  کبھی بھی سر نہیں جھکایا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .