۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
قم المقدسہ میں شعر و شاعری کا انٹرنیشنل پروگرام منعقد

حوزہ/ قرآن وعترت فاونڈیشن علمی مرکزقم،ایران باتعاون مجتمع آموزش فقہ عالی شعر و شاعری کا انٹرنیشنل پروگرام شہید قاسم سلیمانی، ابومہدی مہندس اور انکے ساتھیوں کی پہلی برسی کے موقع پر مدرسہ حجتیہ میں منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قرآن وعترت فاونڈیشن علمی مرکزقم،ایران (باتعاون مجتمع آموزش فقہ عالی) شعر و شاعری کا انٹرنیشنل پروگرام شہید قاسم سلیمانی، ابومہدی مہندس اور انکے ساتھیوں کی پہلی برسی کے موقع پر بتاریخ ۲جنوری۲۰۲۱عیسوی ،سنیچرکے دن ۱بجے دن، مدرسہ حجتیہ میں منعقدہوا۔

پروگرام کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا جسے نوجوان حافظ کل قرآن مجید  سید حسین محمدرضوی نے (انما یخشی اللہ من عبادہ العلماع) سے کیا،اس اہ م پروگرام میں نظامت کے فرائض حجت الاسلام والمسلمین سید شمع محمدرضوی  نے انجام دیے آپ نے شروع نظامت میں فرمایا! ۳/۱/۲۰۲۰ میں جیسےہی یہ  قیامت خیز عام ہوئی پوری دنیا عزادار ملی، اب زمانہ قاسم سلیمانی، ابوالمہدی مہندس اور انکے ساتھیوں کو روتاہی رہے تو قیامت سے پہلے قامت مچی، پوری دنیا میں غم وغصہ کی لہر دوڑی، احتجاج کا طوفاں پھٹ پڑا،اس طوفان کے آگے عالمی سوپر پاور امریکہ و اسرائیل کاگھمنڈ ٹوٹ پڑا،ان دشمن کو بھی یہ کہکر رونا  پڑا کہ جنرل قاسم سلیمانی اپنے ساتھیوں کے ساتھ شہید تو ہوگئے مگر دنیا کے ہرحریت پسندکو (کربلا والوں کا) حق پر مٹنے کاجذبہ دے گئے۔

''ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں ہے

حق صدادنیامیں بھی رکتی نہیں ہے"

'اس پروگرام کے مہمان خصوصی جامعہ  المصطفیٰ ایران  کے ثقافتی ادارہ کے سربراہ   حجت الاسلام والمسلمین  آقای رضائی مدظلہ العالی نے تمام شعراء کرام سے خطاب کیا اورفرمایاکہ!: آپ سبھی لایق مبارکباد ہیں علے الخصوص جامعۃ المصطفٰی العالمیہ کے کامیاب دانشمند حجت الاسلام والمسلمین مولانا سیدشمع محمد رضوی(ہندی) جو ایک انقلابی شاعر بھی ہیں ہم ان بزرگوار کے لئے ہمیشہ دعاگوہیں ،یہ ایک عرصے سے فعال ہیں انکی فعالیت ۲۰سال سے سبھی پرعیاں اور آشکارہے۔

پروگرام کے مہمان خصوصی نے فرمایاکہ! اس پروگرام کی نہایت ضرورت ہے مجھ سے جو کچھ بھی ہوسکے گامیں اسکی ہمیشہ حمایت کرتا رہونگا، علماء، شعراء،بزرگان وافاضل  محقق کاایک جگہ جمع ہونا برکات الٰہی سے بہرہ مند ہونا ہے،آپ نے فرمایا! آج سردار سلیمانی ،مہدی اور انکے ساتھیوں کی پہلی برسی کےموقع پرعلامہ مصباح یزدی بھی کوچ کیئےآج کے دن میزبان اپنے مہمان کے پاس چلاگیا ،نہ ایسی میزبانی دیکھی اور نہ ہی مہمانی ،خداوند عالم سے یہی دعاہے کہ ہمیں اس راہ پر،ہمیں شہید وشہداع کے راستے پہ چلنے کی توفیق عطافرما! آپ ذرااس بات کی طرف بھی متوجہ ہوں کہ:  سردار سلیمانی،ابومہدی مہندس اور انکے ساتھیوں کی شہادت کے بعد مغربی ایشیاع میں کافی تبدیلیاں واقع ہونے لگیں،خوب دقت کیجے تو بہت ساری چیزیں آپکو دستیاب ہونگیں،سردارسلیمانی نے اپنی شہادت سے ایک نیا انقلاب لائے کہ انسان دشمن سامراجی طاقت ہمیشہ کہتارہا کہ اگرکسی نے مجھ پہ حملہ کیاتو اسکامزہ بھی چکھے گا مگر شہیدکے خون نے وہ عزم بخشاکہ عین الاسدپر حملہ کے بعد تمام دشمن خوف سے کانپ اٹھے!

جانشین محترم مجتمع آموزش عالی فقہ حضرت آیۃ اللہ دکتر عابدیان مدظلہ العالی نے فرمایا! چندملک کے لوگوں کااس عظیم موقع پرجمع ہوناایک توفیق خداوندی ہے یہ پیغام وحدت سبھی کے لئے نہایت ہی مفید قدم ہے،حجۃ الاسلام والمسلمین سید شمع محمدرضوی جوعالم وفاضل اورانقلابی اورجامعہ کے لئے مفیدوموثرعالم ہیں یہ ہمیشہ اس طرح کے پروگرام میں سرگرم رہتے ہیں اورعاشقان ولایت کوایک جگھ جمع کرنے کی کوششیں کرتے ہیں، میں انکی اکثر فعالیت سے باخبرہوں مگرمجھے آج یہاں پتہ چلا کہ یہ شاعربھی ہیں خداانہیں مزید ترقی عطاکرے،ہنر ایک عظیم نعمت ہے اور شعر و ادب کافن بھی جسکے لئے آپ سبھی جمع ہوئے ہیں ایک عظیم سرمایہ ہے،ہمیشہ شکرخداکیجئے اوراس کاروان کوآگے بڑھاتے رہیے،آج شہید سردار سلیمانی،ابوالمھدی مھندس اورانکے ساتھیوں کی اس عنوان سےاس مجتمع میں موسسہ قرآن وعترت کی جانب سے پروگرام کا انعقاد فقط قم سے مخصوص نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے ہے کیونکہ ایک گھنٹہ یا ابھی ہی میڈیاکے ذریعے تمام ممالک میں یہ خبر عام ہوگی آپ سبھی محدود نہیں بلکہ جہانی ہیں یہ بھی شہید و شہدا کے خون کی برکت ہے، آپکو ضرور اس کا عظیم اجر ملے گا انشاءاللہ۔

ان شخصیات کی تقریر کے بعد شہید سردار سلیمانی،ابوالمھدی مھندس اور انکے ساتھیوں کے سلسلے سے شعر و شاعری کا پروگرام شروع ہو،اس  پروگرام کے ناظم نے سب سے پہلے آوازدی محمداصغرزمن کانپوری،محترم شارب اور افغانستان کے محترم شاعر سیدعمران عبادی نے اس عنوان پہ اشعار پیش کئے۔

اسی طرح یہ شعروشاعری کاپروگرام کمال کی منزلوں کو طئے کرتارہا اورپیروئے حیدر،عاشق حیدرمحترم حیدرجعفری،اورمحترم  سیدعامرنوگانوی نے خوبصورت کلام کے ذریعے قاسم سلیمانی،ابومہدی،اورانکے ساتھیوں کوخراج عقیدت پیش کیا!

جناب ضیغم بارہ بنکوی کے بعد ملک پاکستان کے معتبر شعراء کرام جناب یوسف بلتستانی اور زین  العابدین خوئی  نے بھی پر جوش انداز میں نظم کے ذریعے خراج عقیدت پیش کیا۔

حجہ الاسلام والمسلمین عسکری امام نے سردارکے سلسلے سے فرمایا!

"عراق وشام لبان و یمن بحرین و غزہ میں
جدھردیکھا ادھرآئے نظر قاسم سلیمانی
عمل سے تونے کی تصدیق قول حضرت قاسم
شہادت شہد سے ہے شیریں تر قاسم سلیمانی       
تحفط حضرت زینب کے روضے کا کیا یعنی
جو پہچا شام میں بنکر سحر قاسم سلیمانی
دفاعی مرحلے میں ڈرگیا دشمن توکیاہوتا 
ارداہ جنگ کا کرتے اگر قاسم سلیمانی
عراق وشام کو داعش کے فتنے سے رہا کر کے
بنایا امن کا تونے نگرقاسم سلیمانی"

 عابدرضا نوشاد نے اپنا درد دل نظم کی صورت میں یوں پیش کیا کہ : 

"ہرحسینی میں نمرکا حوصلہ زندہ رہے
یہ ارادہ تھا خدا کا کربلا زندہ رہے
دوسروں کو کہتے ہو کافر نہیں اپنی خبر
ڈال کر دیکھو گریباں میں ذرا اپنے نظر               

                                     جبھہ سازی کرتے ہو دروازہ کفار پر                                    کاٹتے ہو انکے ایماں پر مسلمانوں کے سر

نبش قبر حجر کر کے دیدیا تم نے ثبوت
ہو یزید دانہ زمانہ اور ہندہ کے ثپوت 

کیا حقیقت ہے تمہاری ہے یہ دنیا پر عیاں
سبکو ہے معلوم کسکی کھارہے ہو روٹیاں
تم ہو اسرائیل اور امریکہ کی کارستانیاں
دے رہے ہو صرف تم اسلام کو بدنامیاں

داعش و نصریٰ ہو طالباں یا القاعدہ                                                اپنے آقاوں سے کہدو آنے والا آئیگا"

پروگرام کے ناظم نے اگرچہ ۷۲ اشعار سردارشہیدسلیمانی ،ابومہدی اور انکے ساتھیوں کے سلسلے سے نظم کیا چند شعرپیش کیا: 

اسکا دل شمع شہادت سے منورہوگا 

جسکوتم کچھ نہیں سمجھے وہی گوہرہوگا  

کہہ رہی ہے یہ زمانے سے امامت کی زباں

شھرقم ہوگاکبھی علم کا دفترہوگا

بی بی معصومہ س تجلی جوبنی زہراسکی

مرعشی ،بی بی کریمہ کاسخنورہوگا

درس تفسیروولایت کابھی تاعصرظہور،

سلسلہ فقہ وفقاہت کا بھی اکثرہوگا

ساری دنیا میں جوپہوچیگی مفاتیح الجناں     

شیخ نمرزکزکی زاہد ساگل ترہوگا

قبر حجت پہ عمامہ ہی عمامہ پایا                   

مکتب آل نبی نوری تونگر ہوگا

کیوں نہ ان لوگوں کوہو حضرت حجت کی دعا 

علم واخلاق کے پھولوں سے جوسجکرہوگا

سبکی خواہش ہوئی اسلامی حکومت بنتی 

 پھریہی سوچتے ہیں کیا کریں کیونکرہوگا

قتل ہوجائیں ہزاروں میرے انصار و عزیز           

بولے نوری ہیں یہی دارسے ہنسکر ہوگا

ہاتھ پہ ہاتھ دیے چین سے گھرپہ نہ رہیں

اے جواں خون کی قربانی سے ہوکرہوگا

چاہتے ہوکہ علی مولیٰ تمہیں اپنا کہیں         

میثمی بوذری افکارکولاکر ہوگا

آئے گاپھرتوخمینیؒ ساموفق شیدا   

جسکا ہرایک عمل لوگوں سے بہترہوگا

لیجئے سارے جہاں دینے لگے خوشخبری   

اب توایران خمینی تیرالشکرہوگا

نسل زہرا سے چلی رہبرایران بنے                               

مسکرایا بھی عجب سورہ کوثرہوگا

رب نے بلوایا خمینی کویہ بلواکے کے کہا               

خامنہ ای بھی بہت پیارا سا رہبر ہوگا

خامنہ ای نے خمینی کا سنبھالا منصب                 

نورہی نورکا ایران کا منظرہوگا

آپ نے راہ خمینی سے یہ پیغام دیا                       

دین حق ہوگا عیاں اب توسبھی پرہوگا

کامیابی جومحرم سے صفر سے پائی                             

اربعیں کرب وبلا میں توپہوچکرہوگا

جسکا صددام تھا صدام جہنم کوچلا                       

ماتم حضرت شبیر بھی کھل کرہوگا       

ایکدن سارے جہاں والے چلے آئیں گے               

غم کسی کا بھی نہیں بس غم سرور ہوگا

پھرتوزایرکی حفاظت کے لئے اب ہردم         

کارواں جائیگا بہترسے بھی بہترہوگا

کام دولت کے نگہبان کا ہوگا تقسیم                     

کچھ کا وہ کام بھی ایران کے اندرہوگا

بات سردار سلیمانی کی آئی توکہا                       

کام جوہوگا میراملک کے باہرہوگا

اے شہ دیں تیرامکتب بھی عجب مکتب ہے 

اب سلیمانی کومکتب یہ معیسرہوگا

اسکی قسمت میں اگرحرکامقدرہوگا             

پھرسلیمانی کا مہدی کا سخنورہوگا

زینبی اسکی ثقافت بھی یقینا ہوگی                           

نام فرزند کا زینب جوکسی گھرہوگا

آگئے روضہ زینب کی حفاظت کے خطوط

پھر حبیب بن مظاہرسا مقدرہوگا

کوئی کہتاہے یہی حمزہ وجعفرہوگا                   

کوئی کہتاہے نہیں حر دلاور ہوگا

مصرکے لوگ یہی سن کے چلے آتے ہیں 

یہ سلیمانی کہیں مالک اشترہوگا

قاسم ومہدی جنازے کوتیرے ڈھونڈھتے 

وقت،یادمیں کیوں نہ بھلا قاسم شبرہوگا

بازوں کے جوتیرے ٹکڑے گرے تھے اسدم

آیا امداد کو عباس دلاور ہوگا

ایک ہی راہ پہ قاسم بھی ابو مہدی بھی     

درجہ دونوں کا شہادت میں برابرہوگا

جوبھی ایران کے دشمن ہیں دلوں میں انکے  

میرے اشعار کا چبھتا ہوا نشتر ہوگا

لاکھ قاسم کومٹانے کی کروگے کوشش

خون میں ڈوب کے یہ نزد بہترہوگا

اپنی ٹھوکرمیں جورکھتارہے امریکہ کو

عصر حاضرکا وہ مختاردلاورہوگا

جب سلیمانی چلیں نقش قدم پرانکے

سوچوکس درجے پہ ایران کارہبرہوگا

یہ سلیمانی فقط ایک سپاہی میرا

تیراکیاہوگا جوایران کالشکرہوگا

سج کےآجائیگی جوحشرکےدن دینی سپاہ

خامنہ ای تیراقاسم صف لشکر ہوگا

پروگرام کےصدرمحترم مولاناسیداحتشام عباس زیدی حشم جونپوری نے اس طرح سے کہ:

 "شجاعت کےدھنی کردار تھے قاسم سلیمانی
ولایت کی اپی تلوار تھے قاسم سلیمانی

ڈرا کرتے تھے ان سے مرحب وانتر زمانے کے                         
غلام حیدر کرار تھے قاسم سلیمانی                                   

تھا جس سے لرزہ بہ اندام استکبار عالم کا                                    وہ تنہا لشکر جرار تھے قاسم سلیمانی                     

نظر آتے تھے مالک اپنے رہبر کی اطاعت میں         

مزاجا میثم تمار تھے قاسم سلیمانی "

پروگرام نے بنحو احسن کامیابی کی منزل کو طے کیا اور پھر حجت لاسلام والمسلمین آقای صرفی جو مجتمع آموزش فقہ عالی کے ثقافتی ادارہ کے منتظم ہیں اور مدیرکل فرھنگی المصطفیٰ محترم رضائی نے ہر شاعر کی تشویق کی اور دعا کے ذریعے اگلے پروگرام تک کے لئے اسےملتوی کیاگیا۔

آخر میں سبھی حضرات نہایت خلوص اورچشم گریہ کے ساتھ ملکرشہید سلیمانی،ابومہدی اورانکے ساتھی ،علامہ مصباح یزدی کی ترویح روح کے لئے  فاتحہ خوانی بھی کی۔                                

تبصرہ ارسال

You are replying to: .