۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
دبیر خانہ شہید سردار سلیمانی، قم

حوزہ/ دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی،قم،ایران میں شہید سردار سلیمانی،ابوالمہدی مہندس،اورانکے ہمراہ حضرت زینب س کے روضے کی حفاظت میں خودکوقربان کرنے والے شہداء کی یادمیں ایک علمی اورمعنوی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دبیر خانہ شہید سردار سلیمانی، قم، ایران میں شہید سردار سلیمانی، ابوالمہدی مہندس، اور انکے ہمراہ حضرت زینب س کے روضے کی حفاظت میں خود کو قربان کرنے والے شہداء کی یاد میں ایک علمی اور معنوی پروگرام کا انعقاد کیا گیا،یہ پروگرام دوسری برسی کے عنوان سے منایا گیا جسمیں معتبر اور برجستہ شخصیتوں نے شرکت کی،جہاں دنیاکے تمام گوشہ و کنار میں یہ عظیم یادیں منائی جارہی ہیں وہیں پر ایران کے تمام شہرمیں ان ایام میں بہت سے عظیم پروگرام کئے جارہے ہیں،علمی مرکز، قم ایران میں جو پروگرام منعقد ہوئے اسمیں برجستہ شخصیتوں نے اپنے مقالے جات بھی پیش کئے جومندرجہ ذیل ہیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا اشہدحسین نقوی نے فرمایا!شہید سلیمانی حق کی سیسہ پلائی دیوار ہیں،دنیا کے ظالموں، جابروں اور ستمگروں نے حق اوراہل حق کو دبانے اور اپنی من مانی چلانے کے لئے ہمیشہ حق والوں کے خون کی ہولی کھیلی، مظلوموں کے خونِ ناحق سے زمین کے خاکی رنگ کو رنگین کیا، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ حق نہ کبھی تلواروں کی جھنکارسے ڈرا ، نہ ظلم و ستم سے خوف کھایا اور نہ ہی کبھی اس کی آواز دبی، بظاہر روح اور جسم میں جدائی تو ڈال دی گئی لیکن اس کی روح، اس کی آرزو اور اس کے ارادے نہ فقط قتل سے نہیں مٹے بلکہ سرچڑھ کر بولنے لگے،کسی نے نہیں سوچا تھا کہ ایک غریب گھرانے کا بچہ قاسم سلیمانی ایک دن طلسماتی شخصیت بنے گا ایران کے جنوب مشرق میں واقع جغرافیائی لحاظ سے ملک کے سب سےبڑے صوبے کرمان سے تعلق رکھنے والے قاسم سلیمانی 9 فروری 1957ء کو پیدا ہوئے، میٹرک پاس کرنے کے بعد بڑے بیٹے کی حیثیت سے اپنے والد حسن سلیمانی کا ہاتھ بٹانے کے لئے مزدوری کرنے لگے اور واٹر بورڈ میں ملازمت ملنے کے بعد کرمان شہر چلے گئے۔ ۲۲ ستمبر 1980ء کو صدام حسین کی جانب سے ایران پر مسلط کردہ جنگ کے دوران کچھ عرصہ کرمان ائیرپورٹ پر سکیورٹی کے فرائض انجام دیئے مگر جنگ میں شدت آنے کی وجہ سے فقط چھ ہفتے فوجی تربیت حاصل کرنے کے بعد صوبہ کرمان کے 300 فوجی جوانوں کے ہمراہ ایران و عراق سرحد پر ملک کے دفاع کیلئے حاضر ہوگئے ۔ جنگ کے خاتمے کے بعد ملک کی مشرقی سرحدوں پر تعیینات ہوئے اور افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لئے گرانقدر خدمات انجام دیں، فداکارنہ کوششوں کے نتیجہ میں ملک کے سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای نے 1998ء میں انہیں قدس بریگیڈ کا سربراہ بنا دیا۔۔۔

اس موقع پر ادبیات ادب کے استاد،حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید امجد علی زیدی قبلہ و کعبہ نے فرمایا!رہبرعزیز نے فرمایا! شہید سلیما نی رہبر معظم انقلاب حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے بیا نا ت میں شہیدسلیمانی ایک مکتب ہے، اس سلسلے میں رہبر معظم انقلاب فر ماتے ہیں :وہ ان حوادث و واقعات کی قدر و قیمت کا اندازہ اس وقت لگا یا جا سکتا ہےجب شہید سلیمانی اور شہید ابومہدی مہندس کو ایک فردی عنوان سے نہ دیکھیں بلکہ ان کی طرف ایک مکتب کے عنوان سے نظر کریں تو انہیں ایک در س آموز مدرسہ کی نظر سے دیکھیں واقعاً شہید سلیما نی اپنے آپ میں ایک مکمل مدرسہ تھے ان کی زند گی کے جس زاویہ پربھی نظر ڈالیں وہ اس میں مکتب اہل بیت کے تر بیت یا فتہ ایک سیاسی نظر آئیں گے (حوالہ 27 دی ماہ 1398ش ، نماز جمعہ تہران۔) دوسری جگہ فرما تے ہیں : ہمارا یہ عزیز شہید بہت انقلابی تھا ، انقلاب اس کی ریڈ لا ئن تھی بعض لوگ اسے کم رنگ بنانا چاہتے ہیں۔(18 دی ماہ 1398ش اہل قم کے ساتھ جلسہ میں) شوق شہادت:شہادت ہر کسی کو نصیب نہیں ہو تی یہ سعادت نیک دل اور مو من انسان کے نصیب میں آتی ہے اور جب انسان میں شوق شہادت پیدا ہو تا ہے اور وہ اپنے پروردگار سے ۔ سچے دل کے ساتھ دعا کرتا ہے کہ پروردگارمجھے جام شہادت عطا فر ما !خدا وند عالم اس کی دعا کو قبول کر لیتا ہے اور اس کی خواہش تک پہنچا دیتی ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .