۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
شہدائے راہ مقاومت کی پہلی برسی

حوزہ/ قم المقدسہ کے مدرسہ حجتیہ میں مجتمع آموزش عالی فقہ کے زیر نظارت چند ممالک نے ایک ساتھ ملکر "شہیدسلیمانی،ابومہدی،اورانکے ساتھیوں کی ایام فاطمیہ کے موقع پر" برسی منائی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چند ممالک کے علماء و دانشوروں نے ایک ساتھ ملکر "شہیدسلیمانی،ابومہدی،اورانکے ساتھیوں کی ایام فاطمیہ کے موقع پر برسی‘‘ منائی مجتمع آموزش عالی فقہ کی نظارت میں ملکِ ہندوستان سے نمایندگی کرتے ہوئے قرآن و عترت فاونڈیشن علمی مرکز،قم،ایران اور پاکستان ملک سے انجمن عاشقان امام خامنہ ای و آزربائیجان ملک سے پرتومعارف محمدی کی جانب  سے بروز ہفتہ بعد از نماز مغربین، شہداء کی یاد میں برسی اور شہید محسن فخری زادہ کا چہلم منایا گیا۔

پروگرام کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا جسے آذربائیجان کے مشہور و معروف قاری جناب انار صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں پروگرام کو نورانی بنایا، نظامت کے فرائض آذربائیجان کے ایک مشہور و معروف عالم حجت الاسلام والسلمین جناب نسیمی اصغر اف بہت ہی نمایاں انداز سے انجام دیا۔

حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی بانی قرآن و عترت فاونڈیشن علمی مرکز،قم ایران نے فرمایا! خدا وندعالم سبھی کو توفیق دے کہ اتحاد جیسی نعمت سے سرشار ہوں، ذہن میں ایک بات آئی کہ :کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ چند ملک ملکر ایک پروگرام کریں؟ جب یہ گفتگو آذربائیجان کے محترم عالم آقای نسیمی اصغر اف سے ہوئی تو بے ساختہ بولے بڑی اچھی فکر ہے ایسالگا جیسے آپ بھی یہی جملہ ادا کرنا چاہ رہے تھے، پھر کیا تھا، بات آگے بڑھی اور سرزمین پاکستان کے نیک اور فعال مولانا حسن صاحب سے مشورہ کیا گیا توآپ نے فرمایا سبحان اللہ کیا خوب مزاج اور ایک بلند حکمت ہے آپ نے فرمایا کیوں نہ ایسا ہو کہ یہ پروگرام شہید سلیمانی اور انکے ساتھیوں کی برسی سے شروع ہوجائے، میں نے بھی شکر خدا کیا اور کیا خوب بیداری کے نعرے لگائے یقینا یہ زندہ شہید ہیں انکا وجود برکت تھا انکا نام برکت ان پہ مر مٹنے والا برکت اور رحمت کی آغوش میں رہتا ہے ذرا دوستان ان پہلووں پر غور کریں۔ جتنہ بھی سردار سلیمنای کی تصویریں منظر عام پہ آئیں انمیں سے ایک  عکس سردار دلہا ہے، وہ کون سی جب فوج رہبر عزیزکی خدمت میں پہچی توآپکو داہنے ہاتھ سے سلامی دی،جسمیں سردار شہید بھی دے تھے،لیکن یہ سردار عزیز شہید سردار سلیمانی نے داہنے ہاتھ کو سبھی کے ساتھ تو اٹھایا مگر بایاں ہاتھ سینہ پہ رکھا یعنی جان و قلب ہمارا رہبر عزیز پہ فدا اور ولایت فقیہ پہ قربان ہو، خداوند عالم کی آپ پر رحمت ہو اے دلوں کے سردار، شہیدقاسم سلیمانی راہ مقاومت میں ایک کرشماتی شخصیت کے حامل تھے، آزادی،عدل وانصاف پرمبنی، حکمرانی اور علاقائی استحکام کے معاملات پر قاسم سلیمانیؒ کی جاں فشانی لوگوں کے لئے درس عبرت ہے۔

شہید سردار سلیمانی کی جاں فشانی میں ایک نمایاں کردار داعش کے خلاف کھل کر آنا اور اسے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے علاقے سے نابود کرناہے۔

انہیں اسباب کی وجہ سے آج اقوام عالم کے ہر مصنف مزاج قوموں میں خصوصا اسلامی جمہوری اسلامی ایران میں شہید سردار سلیمانی نہایت محترم اور ہردل عزیز شخصیت بنے،آپکے محب اورچاہنے والے دنیاکے ہرحصے میں موجودہیں۔

حجت لاسلام والمسلمین آقای صرفی مدظلہ العالی مجتمع آموزش فقہ عالی کے ثقافتی ادارہ کے منتظم جو ایک عظیم عہدے پر فایز کے علاوہ بہترین خطیب بھی ہیں ۔آپ نے فرمایا! شہیدسلیمانی اور انکے ساتھی آج بھی زندہ ہیں ،شہیدکی پہلی برسی میں ،بجائے اسکے ہر ملک کی انجمنیں الگ الگ پروگرام کریں ،شہید کی برکت نے دکھایا چند ملک ایک ساتھ بھی پروگرام کر سکتے ہیں بلکہ دعا تو یہی ہے کہ اسی طرح جو ملک کی انجمنیں بھی باقی رہ چکی وہ بھی متحد اور ایک ساتھ ہوکر پوری دنیا کو انسانیت کا پیغام دیں۔ آپ نے ایام فاطمیہ کی عظمت کو بیان کیا اور کہاکہ سبھی لوگ کوشش کریں رعایتوں کے ساتھ شاندار طریقے سے ایام فاطمیہ کو منائیں، وہی لوگ کامیاب و کامران ہیں جو عاشق فاطمہ زہرا س ہیں، شہید پر گفتگو کرتے ہوئے آپ نے فرمایاان بزرگوار کو درک کرنے کےلئے ان جیسا کلیجہ اور مردانہ ہمت وحوصلہ چاہیے۔ علامہ مصباح یزدی  پرخدا رحمت کرے،آپ دل وجان سے ولایت فقیہ پہ قربان تھے آپکو لوگوں نے ابھی زیادہ نہیں پہچاناہے انکی شناخت ضروری ہے ۱۳۷۷ کی گفتگو ہے یا ۱۳۷۸ کی  ،گزارش ہے انقلاب کو خوب پڑھیں خوب وقت دیں؟،جمہوری اخبار نے ایک دفعہ علامہ کی توہین کی ،انقلابی طلاب نے مسجد اعظم میں احتجاج بلند کیا اور اس وقت تک اپنی جگھ سے بلند نہ ہوئے جبتک  اپنی چاہت پوری نہ کرلی ،اسی زمانہ میں رہبر عزیز نے ایک پیغام بھیجا جسے آیۃ اللہ مشکینیؒ امام جمعہ قم، اور معلم اخلاق نے سبھی کو پڑھکر سنایا !آپ نے فرمایا علامہ مصباح یزدی ،وقت کے مطہری ہیں،ثقافتی ادارہ مجتمع آموزش فقہ عالی کے مسئول آقای صرفی نے آنکھوں میں بھرے ہوئے آنسوں سے لوگوں کویہ پیغام دیا اے میرے جوانوں عظیم سرمایہ چلا گیا،ہم یتیم ہوگئے،رہبر معظم نے فرمایا تھا اگر ہمارے پاس شہید مطہری نہیں ،علامہ طباطبائی نہیں ،،توہمارے پاس مصباح یزدی ہیں،[ہم تیری یاد میں روتے ہی رہیں]

سرزمین پاکستان کے ایک متقی پرہیزگار عالم حجت الاسلام والمسلمین سید طاہرحسین نقوی) نےشہید محسن فخری زادہ کے چہلم کے پروگرام کے سلسلے بیان کرتے ہوئے فرمایا!کہ قرآن مجید کے سورہ احزاب کی ۲۰ویں آیت میں خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے کہ مومنین میں ایسے بھی مردمیدان ہیں جنہوں نے اللہ  سے کئے ہوئے وعدے کوسچ کر دکھایا ہے انمیں بعض اپنا وقت پورا کرچکے ہیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کررہے ہیں اور ان لوگوں نے اپنی بات میں کوئی تبدیلی پیدانہیں کی تاکہ خداوندعالم صادقین کو انکی صداقت کا بدلہ دے اورمنافقین کو چاہے توان پہ عذاب نازل کرے یا انکی توبہ قبول کرے کہ اللہ یقینا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے، خداوند عالم اہل مقاومت اور اہل جہاد کے لئے شرایط بیان کئے ہیں ان میں سب سے پہلی چیز مومن ہونا ہے،یعنی اولین چیز ایمان ہے اور پھر جو تعبیر ہے رجالا یعنی مرد ہیں یعنی اسقامت مقاومت شجاعت مردانگی مراد ہے یعنی مقاومت کی اہم ترین شرط مردانگی ہے ،خداوند عالم یہ بتانا چاہتاہے کہ بزدل انسان ۔۔۔۔۔؃شہید سردارسلیمانی،ابومہدی اورانکے ساتھیوں جیساکام نہیں کرسکتاہے کیونکہ رسول اسلام ص نے بھی حدیث میں ارشاد فرمایاکہ '' کل میں اسکو علم دونگاجومردہوگا،،ہم تمام لوگ فداہوجائیں ان شہیدکی مردانہ قربانیوں پر۔

اس پروگرام کے مہمان خصوصی حضرت آیہ اللہ شبستری دام ظلہ العالی عضو مجلس خبرگان نے ایام فاطمیہ میں شہیدوں کی یادمیں  ہونے والے پروگرام میں فرمایا!  چندملکوں نے ایک ساتھ ملکر"شہیدسلیمانی،ابومہدی،اورانکے ساتھیوں کی ایام فاطمیہ کے موقع پر" برسی منائی مجتمع آموزش فقہ عالی کے نظارت میں یہ تقویٰ اورپرہیزگاری کاثبوت ہے۔۔آپ نے شروع میں اخلاص اور توحیدکے سلسلے سے محکم اوربنیادی  مطالب پیش کئے،ایک حدیث کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے آپ نے پہلے ایک حدیث پڑھی جسمیں فرمایاسبھی ہلاک ہونگے جزعالم پھردوسری حدیث ارشادفرمائی سبھی ہلاک ہونگے جزعامل،البتہ نہج البلاغہ میں ہے عامل بھی ہلاک ہونگے جوباقی رہ جائیں گے وہ فقط مخلصین ہونگے اوریہ کبھی ہلاک نہیں ہوسکتے،آپ نے ایک واقعہ کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا! ایک نے کتاب لکھی جب اسے چھاپناچاہاتوپیسہ نہ رہنے کی وجہ غمگین ملے،ایک شخص نے اس کتاب کوچوری کی اور اپنے نام چھاپ ڈالی مولف کتاب  نے بازار پہچکر ایک کتاب لی اسے پڑھنا شروع کیا توخوش ہوا اورکہنے لگا یہ ہماری کتاب جیسی ہے اور پھر کتاب پردیئےہوئے پتے کے سہارے اسکے پاس پہوچے اور فرمایا ایک دوسری جلد بھی اس کتاب کی ہے اسے بھی لے لیجے اور اپنے نام اسے چھاپ دیجے کوئی بات نہیں ہے،اگرکوئی مخلص ہوتوایساہو توپھروہ خداوندی کی نظرمیں  مخلص ہوتاہے،،شہیدقاسم سلیمانی،ابومہدی،انکے ساتھی،خود علامہ مصباح یزدی اس مرتبے پراخلاص اور خلوص کے ذریعے پہوچے۔ ان بزرگوار نے توحیدکودرک کیا اورمقام اخلاص کوپایا تونزد خدابھی محترم بنے۔

حجت الاسلام والمسلمین مولانا حسن عباس کی رپورٹ کے مطابق قرعہ کشی کا بھی انتظام کیاگیا تاکہ چندحضرات شہید و شہداء کے نائب الزیارہ بنکر عاشقان ولایت مشہد مقدس پہنچ کر آٹھویں خورشید ولایت حضرت علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کی خدمت میں عرض و سلام و ادب کرسکیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .