۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
الہام علی اوف

حوزہ/مسلم ممالک کی عوام کا المیہ یہ ہے کہ انہیں اپنے ملکوں میں موجود حکمرانوں کا روپ دھارے عالمی استکبار کے مہروں کی شناخت اس وقت ہوجاتی ہے جب پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مسلم دنیا پر مسلط اکثر حکمرانوں کو اقتدار ہی اس شرط پر سونپا جاتا ہے کہ وہ مغربی استکبار کے استحصالی مقاصد اور ناجائز مفادات کی حفاظت کرے ورنہ انہیں بھیک میں دی گئی اقتدار کی کرسی سے محروم ہونا پڑے گا۔

یہی وجہ ہے کہ ان کٹھ پتلیوں کو اپنا ناجائز قتدار چھن جانے کا خوف لگا رہتا ہے جس کے نتیجے میں اپنے ملکوں کے وقار کا سودا کرتے ہیں اور یہی وہ مہرے ہیں جو مسلم ممالک کی محرومی اور پستی کا سامان فراہم کرتے آرہے ہیں۔

عالم اسلام کو درپیش اس افسوسناک صورت حال کی ایک مثال جمہوریہ آذربایجان ہے جہاں پر موجودہ ڈکٹیٹر الہام علی اوف اور اس کا خاندان برسر قتدار ہے۔آذر بایجان پر مسلط اس کٹھ پتلی حکمران خاندان نے عالمی استکبار سے اپنے اقتدار کی بھیک مانگتے ہوئے ملک کو پچھلے تیس سالوں سے صہیوجی رجیم کی کالونی بنا رکھا ہے جبکہ دوسری طرف عوام کی دینی اور مذہبی آزادی پر قدغن لگاتے ہوئے ملک کی مسلم شناخت کو مٹانے کے صہیونی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔

اس کٹھ پتلی حکمران کی صہیونیت نوازی کی تازہ ترین مثال تل ابیب میں آذربایجان کا سفارت خانہ کھولنے کا حالیہ فیصلہ ہے جس سے ملک کی عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑنے لگی ہے۔

الہام علی اوف کو امریکی استکبار اور صہیونی رجیم کے کارپردازوں نے ملک کے شیعہ اکثریتی مذہبی تشخص کی مزاحمتی قوت سے خوفزدہ کر کر پان ترک ازم کی چھتری تلے پناہ لینے کا مشورہ دے کر انہیں مقاومتی بلاک کے خلاف محاذ آرائی کے اپنے ایجنڈے پر لگا دیا ہے۔اور یہ ڈکٹیٹر پان ترک ازم کے جھانسے میں آکر اسلامی جمہوریہ ایران کی سرحد کے نزدیک امریکی اور صہیونی انٹیلی جنس افسران کے ساتھ ناشتے کی بیٹھک لگا ہائبرڈ وار کے لوکل مہرے کردار ادا کرنے لگا ہے جبکہ اسے اسلامی ایران کے خوفناک ڈیٹرنس کا بالکل بھی اندازہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ان دنوں ایران کے خلاف شروع کی گئی ہائبرڈ جنگ کے مہرے ایک ایک کرکے کھلنے لگے ہیں جو کہ در حقیقت امریکی استکبار اور صہیونی رجیم کی تزویراتی شکست کا نفسیاتی اظہار ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .