حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مغربی ایشیاء میں مقاومتی بلاک کی ناقابل تسخیر دفاعی پوزیشن سے خائف امریکی سامراج اور صہیونی رجیم نے ایران کو کمزور کرنے کے لئے ہائبرڈ وار کا فرسودہ نسخہ پھر سے آزمانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
اس دفعہ انہیں پان ترک ازم کی چھتری تلے نسل پرستانہ سوچ کو بڑھاوا دینے والا جمہوریہ آذربایجان پر قابض ڈکٹیٹر الہام علی اوف جیسا مہرہ میسر آگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، آذربائیجان پر مسلط سیکولر خیالات کے پجاری ڈکٹیٹر الہام علی اوف ملک کی شیعہ اکثریتی عوامی طاقت کو اپنی آمریت کی راہ میں رکاوٹ جان کر نسل پرستانہ شناخت کی چھتری تلے پناہ ڈھونڈنے لگے ہیں۔
انہیں امریکا، اسرائیل اور ترکیہ نے ایران کو داخلی خلفشار میں الجھانے کے میگا پلان کا حصہ بنا کر ہائبرڈ وار کے لئے درکار مرکزی مہرے کا کردار سونپ دیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ موصوف ایران میں ہونے والی حالیہ شورش میں ملوث بیرونی آلہ کاروں کی رسمی طور پر حمایت اور سرپرستی کے ذریعے صہیونی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ آذربائیجان شیعہ اکثریت کا حامل ملک ہونے کے سبب اسلامی جمہوریہ ایران سے مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں جڑا ہوا ہے جو کہ در حقیقت آذربائیجان پر مسلط ڈکٹیٹروں کے مذہب دشمن اقدامات اور لادینیت پسندانہ خیالات کی ترویج کی راہ میں اہم رکاوٹ ہے، لہٰذا آذربائیجان کے عوام کی دینی غیرت اور ملی بیداری سے خائف قابض حکمران، نسل پرستانہ خیالات کے ذریعے اپنی ڈکٹیٹرشپ کو درپیش اس عوامی خطرے کو ٹالنے کے لئے صیہونی رجیم کی گود میں بیٹھنے لگے ہیں۔