حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید سردار قاسم سلیمانی و دیگر شہداء کی یاد میں انجمن محبین اہلبیت علیہم السلام اردو زبان کے زیر انتظام عظیم الشان سیمینار کا انعقاد ہوا۔
جسمیں تلاوت کے فرائض کو قاری جناب علی رضا مرادی صاحب نے انجام دیا اور نظامت کے فرائض کو شاعر اہلبیت جناب عرفان عابدی مانٹوی نے انجام دیا۔۔اس کے بعد جناب امتیاز علی روحانی، جناب میر ہلال، جناب سید قمر کشمیری، جناب حسین اصغر، جناب رفیق انجم صاحبان نے تواشیح کے فرائض کو انجام دیا جس سے بزم کی فضا خوشگوار ہوگئی ۔ بعدہٗ جناب سید کامران زاہد صاحب نے انگریزی زبان میں، جناب عابد حسین متو صاحب نے عربی زبان میں مختصر تقریر کی اور جناب عباس افضل صاحب کے توسط سے ویڈیو پروجیکشن کے ذریعے قاسم سلیمانی کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالی گئی۔
تہران سے تشریف لائے پروفیسر جناب راشد نقوی صاحب نے مجمع سے خطاب کیا انہوں نے کہا کہ قاسم سلیمانی کو ایک فرد کی حیثیت سے نہ جانیں بلکہ ایک مکتب کی طرح سمجھیں اور جب آپ سب یہاں سے جائیں تو قاسم سلیمانی کے افکار و کردار کو بھی ساتھ لے جائیں اس کے بعد جناب عباس افضل صاحب نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
بعدہٗ قم سے تشریف لائے حجتہ الاسلام والمسلمين عالی جناب مولانا اشرف تابانی صاحب نے بہترین انداز میں مجلس سے خطاب کیا مولانا موصوف نے قاسم سلیمانی کے چنداں صفات پر روشنی ڈالی نیز مالک اشتر کے صفات کے آئینہ میں قاسم سلیمانی کے صفات کو اجاگر کیا اور کہا کہ جب قاسم سلیمانی کی شہادت ہوئی تو ان کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے مگر وہ ہاتھ جس میں انگشتری تھی وہ باقی رہا جو اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ جس طرح عباس کے ہاتھ کٹے مگر پرچم حسین کو جھکنے نہ دیا اسی طرح قاسم سلیمانی کا ہاتھ کٹا مگر پرچم انقلاب کو جھکنے نہ دیا پھر مولانا موصوف نے مصائب آل محمد سے مجمع کو سوگوار کیا۔
اس سیمینار کو ثبات ٹی وی یوٹیوب چینل نے لائیو نشر کیا آخر میں انجمن محبین اہلبیت اردو زبان کی طرف سے نذر مولا کا معقول انتظام رہا۔