حوزہ نیوز ایجنسی| شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت پر مولانا فیروز عباس رنوی کا لکھا ہوا نوحہ قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔
شاعر: مولانا فیروز عباس رنوی
نوحہ:
جب اُٹھا سر سے مرے آپ کا سایہ بابا
مجھ پہ جلتا ہوا دروازہ گرایا بابا
اِس طرح ہوتا ہے کیا اجر، رسالت کا ادا
مجھ پہ بینِ در و دیوار ہوئی کیسی جفا
یہ ستم میں نے علی(ع)سے نہ بتایا بابا
مجھ پہ جلتا ہوا دروازہ گرایا بابا
پسلیاں ٹوٹ گئیں ایسا ستم مجھ پہ ہُوا
میرے محسن(ع)کی شھادت بھی ہوئی واویلا
تازیانہ مرے بازو پہ لگایا بابا
مجھ پہ جلتا ہوا دروازہ گرایا بابا
آپ آتے تھے جہاں روز سلامی دینے
لوگ آئے ہیں اُسی در پہ مگر آگ لئے
ہائے امت نے مرے گھر کو جلایا بابا
مجھ پہ جلتا ہوا دروازہ گرایا بابا
آپ نے جن کو سکھائی تھی شریعت بابا
ہاں انہیں لوگوں کی، میری اہانت بابا
اور دل آپ کی بیٹی کا دکھایا بابا
مجھ پہ جلتا ہوا دروازہ گرایا بابا
میں یہ سمجھی تھی مسلمان دلاسہ دیں گے
ہائے زہرا(س)کو سبھی آن کے پُرسہ دیں گے
دن یہ قسمت نے مگر کیسا دِکھایا بابا
مجھ پہ جلتا ہوا دروازہ گرایا بابا
حد ہے بابا کہ مجھے چین سے رونے نہ دیا
مرثیہ پڑھتی تھی میں"صبت عليّ" بابا
تیری امت نے مجھے کتنا رُلایا بابا
مجھ پہ جلتا ہوا دروازہ گرایا بابا
دی ہے لوگوں نے مجھے جتنی اذیت بابا
کوئی سہہ سکتا نہیں اِتنی مصیبت بابا
کوہِ غم مجھ پہ مسلمانوں نے ڈھایا بابا
مجھ پہ جلتا ہوا دروازہ گرایا بابا
ہائے کیسا تھا مدینے میں قیامت کا سماں
ہر طرف گونج رہی تھی مری فریاد و فُغاں
میری نصرت کے لئے کوئی نہ آیا بابا
مجھ پہ جلتا ہوا دروازہ گرایا بابا
وقتِ آخر جو کئے بین مرے بیٹوں نے
آسماں کانپ گیا، بندِ کفن ٹوٹ گئے
میں نے بچوں کو کلیجے سے لگایا بابا
مجھ پہ جلتا ہوا دروازہ گرایا بابا
ہائے فیروز یہ زہرا(س) کی صدا آتی ہے
آپ کی یاد مجھے آج بھی تڑپاتی ہے
کس قدر آپ کی بیٹی کو ستایا بابا
مجھ پہ جلتا ہوا دروازہ گرایا