پاک طینت لوگ کرتے ہیں ثنائے فاطمہ
بد نسب دل آپ سے کیسے لگائے فاطمہ
آپ کا جو چاہنے والا ہے اس کے واسطے
در ہے جنت کا کھلا چاہے جو آئے فاطمہ
دوجہاں میں کوئی غم ہوگا نہ اس کو بالیقیں
ذکر سن کے آپ کا جو مسکرائے فاطمہ
اس زباں کا حق ہے اس سے مدحت زہرا کریں
دل ہے یہ مے خانہ مدحت برائے فاطمہ
وادی مدحت میں چلتے چلتے آخر تھک گیا
اب بھی میلوں کا سفر ہے ابتدائے فاطمہ
کوثر و تسنیم میں ہوجائے پہلے غوطہ زن
پھر تیری مدحت کا مصرع گنگنائے فاطمہ
کہتے ہیں الفاظ صف بستہ کھڑے افکار میں
ہمکو مصرعوں میں سجا لیجے برائے فاطمہ
جل رہے ہیں دنیا میں عقبی میں ہے جلنا نصیب
جو عمل سے اپنے تیرا دل جلائے فاطمہ
کرتے ہیں ماتم جو تپتی دھوپ میں شبیر کا
رہتی ہے سایہ فگن سر پے ردائے فاطمہ
زندگی کے ساتھ بھی اور زندگی کے بعد بھی
دوجہاں میں کام آئے گی ولائے فاطمہ
اے علی میرے جنازے میں فلاں نہ ہو شریک
ظالموں کے واسطے یہ ہے سزائے فاطمہ
وہ زباں گونگی نہ ہوگی قبر میں وقت سوال
جو قصیدہ آپ کا پڑھ کر سنائے فاطمہ
اپنے کاندھوں پر اٹھائے نہ جواں کی لاش جو
آپ کا تابوت کاندھوں پر اٹھائے فاطمہ
بھولے سے بھی آئے گی غربت نہ اس گھر کے قریب
نام سے جو آپ کے دھونی رمائے فاطمہ
کتنا خوش قسمت ہے جو گھر میں بچھا کے فرش غم
خلد کے سارے مکینوں کو بلائے فاطمہ
مدحت زہرا کا سورہ اردو میں لکھے شرف
گوہر الفاظ دے مجھکو خدائے فاطمہ
نتیجۂ فکر: سید غلام رضا رضوی شرف بلرام پوری