حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا علمی و روحانی مقام اس قدر بلند ہے کہ آپ ماضی، حال اور مستقبل سے باخبر تھیں، آپ نے علم الہی کو اپنی زندگی کا قیمتی سرمایہ سمجھا اور اپنی تمام تر توانائی اس کے تحفظ اور اشاعت میں صرف کی۔
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ حضرت زہرا(س) کو اللہ کی جانب سے ایسی معرفت عطا کی گئی تھی جو انسانیت کے لیے روشنی کا مینار ہے۔ آپ نے حضرت علی(ع) سے فرمایا: اے ابو الحسن! قریب آؤ تاکہ میں تمہیں وہ سب بتاؤں جو تھا، جو ہو رہا ہے اور جو قیامت تک ہونے والا ہے۔"
(بحار الانوار، جلد 43، صفحہ 8)
آیت اللہ جوادی آملی کے مطابق، جناب زہرا(س) نے تمام آسمانی علوم کو محفوظ رکھنے میں بے مثال قربانیاں دیں، اگر ضرورت پڑتی تو اپنے بیٹوں، حسنین(ع)، کو بھی علم کی خاطر قربان کر دیتیں لیکن علوم وحیانی کو کبھی فراموش نہ کرتیں، بی بی (س) فرماتی ہیں کہ اگر میرے پاس علم کے تحفظ کے لیے حسنین کو قربان کرنے کی نوبت آتی، تو بھی میں یہ علم نہیں چھوڑتی۔
(دلائل الامامہ، صفحہ 66)
آیت اللہ جوادی آملی نے فرمایا کہ حضرت فاطمہ(س) کی عبادت ایک منفرد مثال تھی۔ نماز کے دوران آپ اس قدر خشوع و خضوع سے اللہ کی عظمت میں غرق ہو جاتیں کہ آپ کی سانسیں رکنے لگتیں۔
حضرت زہرا(س) جب نماز پڑھتیں تو خوفِ خدا سے آپ کی سانس تھم جاتی۔
(بحار الانوار، جلد 67، صفحہ 400)
رسول خدا(ص) نے حضرت زہرا(س) کی عبادت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
جب زہرا (س) محراب میں کھڑی ہوتی ہیں تو فرشتے انہیں ایک درخشاں ستارے کی طرح دیکھتے ہیں۔ اللہ فرشتوں سے فرماتا ہے: میرے اس بندے کو دیکھو جو خوف خدا سے لرز رہا ہے اور مکمل توجہ کے ساتھ میری عبادت کر رہا ہے۔
(بحار الانوار، جلد 43، صفحہ 172)
حضرت زہرا(س) نہ صرف اپنے والد، شوہر، اور بچوں کے لیے انتہائی مہربان تھیں بلکہ امت مسلمہ کے لیے بھی محبت اور شفقت کا عملی نمونہ تھیں۔ آپ کو "ام ابیہا" کا لقب ملا کیونکہ آپ رسول خدا(ص) کے لیے ایک بیٹی ہونے کے ساتھ ماں جیسی شفقت رکھنے والی ہستی بھی تھیں۔
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: حضرت زہرا(س) نے اپنی زندگی میں خوش اخلاقی، قربانی اور محبت کے اعلیٰ معیار قائم کیے، جو ہر مومن کے لیے جنت کے حصول کا ذریعہ ہیں۔
(بحار الانوار، جلد 72، صفحہ 401)
حضرت فاطمہ زہرا(س) کی شخصیت امت مسلمہ کے لیے ایک کامل نمونہ ہے، جنہوں نے عبادت، علم، اور اخلاقیات کے اعلیٰ اصولوں کی بنیاد رکھی۔