۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
قدرت موشکی ایران

حوزہ/ ایران نے مغربی ممالک پر اپنے نیوکلئیر پروگرام کی وجہ سے دباؤ میں اضافہ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے آج کہا کہ وہ 20 فیصد تک یورنیم افزودگی کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ جتنا ممکن ہوسکے جلد اپنی زیر زمین فورڈ نیوکلئیر تنصیب میں 20 فیصد تک یورانیم افزودگی کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ اگر ایران اس تناسب تک یورانیم افزودگی کرتا ہے تو اس سے ایران اسلحہ و ہتھیاروں میں استعمال ہونے والی یورانیم سے صرف ایک قدم پیچھے ہوگا ۔ اس طرح ایران نے مغربی ممالک پر اپنے نیوکلئیر پروگرام کی وجہ سے دباو میں اضافہ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

ایران نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے جبکہ امریکہ میں صدر ٹرمپ کی انتظامیہ اب اپنی معیاد کے آخری ایام میں آگئی ہے ۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ طئے پائے نیوکلئیر معاہدہ سے 2018 میں دستبرداری اختیار کرلی تھی ۔ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافہ کرنے والے واقعات بھی بڑھ گئے تھے ۔ امریکہ نے ایک ڈرون حملہ کرتے ہوئے ایک ٹاپ ایرانی جنرل شہید قسم سلیمانی پر بغداد میں دہشتگردانہ حملہ کردیا تھا ۔ یہ واقعہ گذشتہ سال پیش آیا تھا ۔ اس واقعہ کو اتوار کو ایک سال پورا ہونے والا ہے اور امریکی عہدیدار کو فکر لاحق ہے کہ کہیں اس موقع پر اس کے خلاف حملے نہ ہوجائیں۔

ایران کی جانب سے افزودگی کو 20 فیصد تک کرنے کا ایک سال قبل بھی فیصلہ کیا گیا تھا جس کے بعد اسرائیل کی جانب سے ایران کی نیوکلئیر تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے حملہ کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد بھی علاقہ میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

کہا جا رہا ہے کہ اگر ایران کی جانب سے افزودگی کے عمل کو 20 فیصد تک کیا جاتا ہے تو اس سے علاقہ میں کشیدگی کم ہونے کے آثار کم ہونے کے بجائے اس میں اضافہ ہی ہوگا۔

ایران کی سیویلین جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے ایران کے اس فیصلے کو اپنے انداز میں بیان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سپاہیوں کی طرح ہیں اور ہماری انگلیاں ہمیشہ ہی ٹریگر پر رہتی ہیں۔ صالحی نے ایرانی ٹی وی پر بتایا کہ کمانڈر کو صرف حکم دینا ہوتا ہے اور ہم فائرنگ کرتے ہیں۔ ہم اس کیلئے تیار ہیں اور ہم جتنا ممکن ہوسکے جلد 20 فیصد افزودگی کا عمل پورا کریں گے۔

ایران نے یہ فیصلہ اپنی پارلیمنٹ میں ایک بل کی منظوری کے بعد کیا ہے۔ اس بل کو بعد میں ایک دستوری ادارہ نے بھی منظوری دی تھی۔ پارلیمنٹ بل میں کہا گیا تھا کہ ایران اپنی یورانیم افزودگی کو 20 فیصد تک بڑھانا چاہتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد یوروپ پر دباو ڈالنا ہے تاکہ ایران پر عائد تحدیدات میں نرمی پیدا ہوسکے۔ اس کے علاوہ اس فیصلے سے امریکہ میں منتخب صدر جو بائیڈن کی حلف برداری سے قبل ہی دباو کی حکمت عملی اختیار کرنا بھی ہے۔ جو بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ نیوکلئیر معاہدہ کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے یہ اعتراف کیا ہے کہ ایران نے اس کے انسپکٹرس کو اپنے فیصلے سے مطلع کردیا ہے اور اس سلسلہ میں ایک مکتوب باضابطہ طور پر بھیجا گیا ہے۔

بین الاقوامی ادارہ کا کہنا ہے کہ ایران نے ایک مکتوب کے ذریعہ ہمیں اپنے فیصلے سے واقف کروادیا ہے۔ یہ کام ایک بین الاقوامی قانون کے تحت کیا گیا ہے جو حال ہی میں ملک کی پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا۔ ادارہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران یورانیم افزودگی کم شرح پر کرنا چاہتا ہے۔ وہ 20 فیصد تک افزودگی کرنا چاہتا ہے اور یہ کام فورڈو نیوکلئیر تنصیب میں کیا جائیگا۔ ادارہ نے بتایا کہ ایران نے یہ اطلاع نہیں دی ہے کہ وہ افزودگی کے عمل کو کب سے بڑھانا چاہتا ہے حالانکہ ایجنسی کے انسپکٹرس مسلسل ایران میں موجود ہیں اور انہیں ہمہ وقت فورڈو جوہری تنصیب تک رسائی حاصل ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .