۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ اپنے مذمتی و تعزیتی بیان میں امت واحدہ پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محسن فخری زادہ میں ایک شہید میں پائی جانے والی تمام خصوصیات موجود تھیں اور وہ شہادت جیسے عظیم رُتبہ کو پانے کے لئے ہمہ وقت تیار تھے، اسی لئے انہوں نے اِس دیرینہ آرزو کو پا لیا۔ وہ اِس پاکیزہ خواہش کا اظہار وقتًا فوقتًا کرتے رہتے تھے اور یقیناً وہ اس اعلیٰ مقام کے مستحق تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اُمتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے مایہ ناز ایرانی سائنسدان ڈاکٹر محسن فخری زادہ کی شہادت پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔ اُمتِ واحدہ پاکستان کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ میں علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ شہید ڈاکٹر محسن فخری زادہ کی المناک شہادت تمام امتِ مسلمہ کے لئے گراں ہے، کیونکہ وہ ایک ممتاز جوہری سائنسدان ہونے کے ساتھ ساتھ عالمِ اسلام کا سرمایہ بھی تھے۔ اُن کی عظیم شہادت کو محض ایک فرد کی شہادت قرار نہیں دیا جاسکتا؛ دراصل یہ عالمی استعمارکی طرف سے اسلام اور توحیدی طاقتوں کا راستہ روکنے کی ایک اور گھناؤنی سازش تھی۔ شہید فخری زادہ کی شہادت ہمارے لئے فخر کا باعث ہے، جو ہمیں کربلا کے شہداء کی طرف سے بطور میراث عطاء ہوا ہے۔ اگر کربلا نہ ہوتی تو ہم ہمیشہ اپنے پیاروں کی شہادت پر بےچین ہوتے، لیکن کربلا میں حُسین ابنِ علیؑ کی شہادت نے ہمیں بتایا کہ اسلام وہ گرانقدر سرمایہ ہے کہ جس کی خاطر حُسین ابنِ علیؑ جیسی عظیم شخصیت بھی شہید ہونے کے لئے بیتاب نظر آتی ہے۔ جب علی ابن ابی طالبؑ اور حُسین ابنِ علیؑ نے حق کا بول بالا کرنے کے لئے شہادت کو چُنا تو پھر ہمیں بھی دین کی سربلندی کے لئے جامِ شہادت نوش کرنے کے لئے تیار رہنا چاہیئے۔

چونکہ ڈاکٹر محسن فخری زادہ میں ایک شہید میں پائی جانے والی تمام خصوصیات موجود تھیں اور وہ شہادت جیسے عظیم رُتبہ کو پانے کے لئے ہمہ وقت تیار تھے، اسی لئے انہوں نے اِس دیرینہ آرزو کو پالیا۔ وہ اِس پاکیزہ خواہش کا اظہار وقتًا فوقتًا کرتے رہتے تھے اور یقیناً وہ اس اعلیٰ مقام کے مستحق تھے۔ ہم جیسے حیات لوگوں کو فکرمند ہونا چاہیئے کہ اتنے معزز لوگ اعلیٰ اہداف کے حصول کے لئےجامِ شہادت نوش کرچکے، لیکن ہم اِس عظیم رتبہ سے ابھی تک محروم ہیں۔ پس ہمیں بھی دین کی خاطر اپنی ہستی قربان کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہنا چاہیئے۔ اس بات کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خدا کی راہ میں قتل ہو جانے کے بعد استعماری و جابر طاقتوں کے لئے راستہ کھلا چھوڑ دیا جائے۔ شہید ڈاکٹر محسن فخری زادہ کی المناک شہادت کا انداز یہ بتاتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ امریکی اور یورپی طاقتوں نے بھی اپنے تمام وسائل کو بروئےکار لاتے ہوئے اس عظیم انسان کو شہید کرنے کی گھناؤنی سازش کی۔ اگرچہ یہ طاقتیں اپنے مذموم مقصد میں بظاہر کامیاب نظر آتی ہیں، لیکن تاریخ گواہ ہے اور ہم بھی یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ ایسی شہادتیں ظلم کے خاتمہ کی نوید ہُوا کرتی ہیں؛ حق کو تقویت اور نیا عزم بخشنے کے ساتھ باطل کو نابود کرنے میں بھی بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔

ہمیں یقین ہے کہ شہید فخری زادہ کی شہادت اور خونِ ناحق سے بھی یہی نتیجہ نکلے گا۔ ان شاء اللہ! جس مذاکراتی دلدل کی آڑ میں ایران کے جوہری پروگرام کو لپیٹنے کے لئے پورا یورپ اور امریکہ پریشان ہے اور تمام عالمی دشمن طاقتوں نے اپنی توانائی اس ہدف کے حصول میں لگا رکھی ہے؛ اللہ نے چاہا تو اس کا اختتام بھی شہید کے خون کے ذریعے ہوگا۔ ایران اپنے پُرامن جوہری پروگرام کو لے کر آگے بڑھے گا اور دشمن کی نگاہوں کے سامنے علمی، صنعتی اور سائنسی ترقی کی اُس معراج تک پہنچے گا، جو دشمنوں کے لئے ناقابلِ برداشت ہوگا اور وہ خود ہی اپنے غیض و غضب کا شکار ہو جائیں گے۔ میں شہید ڈاکٹر محسن فخری زادہ کی المناک شہادت کے موقع پر امامِ زمانہ عجل اللہ تعالی، اُن کے نائبِ برحق آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، ملتِ ایران اور بالخصوص شہید کے خانوادہ کی بارگاہ میں تسلیت عرض کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اِس شہید کے راستہ پر ثبات ِقدم کے ساتھ چلنے اور عالمی استعمار کا راستہ روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق اور سعادت عطا فرمائے، الہیٰ آمین۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .