۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
شہید ڈاکٹر علی رضا خواجہ

حوزہ/ یقیناً شہادت ایک ایسی موت ہے جو پاکیزہ انسانوں کو عطا ہوتی ہے۔ ہم شہید کی پاکیزگی اور پاکیزہ زندگی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ان کو خود شہادت نے اپنایا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری محترم برادر عاطف مہدی سیال نے شہید ڈاکٹر علی رضا خواجہ کی ساتویں برسی کے موقع پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر علی رضا خواجہ وہ انسان تھے جنہوں نے اپنا مکمل وجود خدا کے حوالے کردیا تھا، یقیناً شہادت ایک ایسی موت ہے جو پاکیزہ انسانوں کو عطا ہوتی ہے۔ ہم شہید کی پاکیزگی اور پاکیزہ زندگی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ان کو خود شہادت نے اپنایا۔

شہید پشاور میں مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے گئے ہوئے تھے تاکہ وہ ایک بہترین ڈاکٹر بن کر قوم و ملت کی خدمت کر سکیں، شہید نے علم کے میدان میں شہادت حاصل کر کے ثابت کردیا اگر انسان خلوصِ نیت سے  خداوند عالم کیلئے علم حاصل کیا جائے تو اس عمل سے بھی درجہء شہادت تک پہنچا جا سکتا ہے۔ دور حاضر میں ہمیں شہید کے اس مقصد اور شہید کی شہادت میں اس چھپے ہوئے پیغام کو سمجھنے کی ضرورت ہے، کہ ہم وطن عزیز پاکستان میں علم اور عمل کے ذریعے ہی معاشرے میں تبدیلی لا سکتے ہیں اس لئے جس قدر ممکن ہو علم حاصل کرنے کی کوشش کریں اور وہ علم خداوند عالم کی خوشنودی اور خلق خدا کی خدمت کیلئے ہو تو انشاء اللّٰہ ہم بھی ایک دن اپنی قوم کی خدمت کرتے ہوئے درجہء شہادت تک پہنچ سکتے ہیں۔

خداوند متعال بحقِ محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم و آل محمد علیہم السلام کے شہید ڈاکٹر علی رضا خواجہ اور تمام شہداء ملت کے درجات بلند فرمائے۔ آمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .