۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ قاضی نیاز نقوی مرحوم

حوزہ/ علامہ سید قاضی نیاز حسین نقوی مرحوم کے چالیسیویں کی مناسبت سے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف فاضل‘ دانشور‘ سابق جج‘ حوزہ علمیہ جامعة المنتظر کے مہتمم اعلی‘ مجمع اہل بیت پاکستان کے سابق صدر‘ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے نائب صدر علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی کے چہلم کی مناسبت سے منعقدہ تعزیتی اجتماع کے موقع پر ایک بار پھر حضرت آیت ا....حافظ سید ریاض حسین نجفی‘ مرحوم کے خانوادے‘ حوزہ علمیہ جامعة المنتظر کے اساتیذ و طلاب کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے مرحوم کے علو درجات کے لئے دعاگو ہیں۔

اس موقع پر مرحوم و مغفور کی جہاں دیگر دینی و علمی خدمات کا تذکرہ کیا جانا ضروری ہے وہاں ان کی امتیازی خصوصیات کو بھی یاد رکھنا کہیں زیادہ لازم و ناگزیر ہے۔

قومی و ملی حوالوں سے مرحوم کی گرانقدر خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ہم شاہد ہیں کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے اجلاسوں میں بعض حساس اور اختلافی امور پر مرحوم کا موقف بڑا واضح اور دوٹوک ہوتا تھا کہ جزوی و فروعی نوعیت کے مسائل میں پڑنے کی بجائے مشترکات کی روشنی میں عملی میدان میں مل جل کر جدوجہد کی جائے اس کے علاوہ اہم ملکی و قومی امور پر سرکاری اداروں کے ہمراہ میٹنگز میں قومی و ملی معاملات پر بڑی صراحت اور جرات اور بے خوفی کے ساتھ اپنا موقف بیان کرنا اور بھرپور اور موثر انداز میں تشیع کی نمائندگی کرنا مرحوم کا خاصا رہا۔بلاشبہ ایک ممتاز علمی خانوادے سے تعلق رکھنے والی ایسی فاضل شخصیت کا داغ مفارقت دینا نہ صرف ان کے خانوادے بلکہ قوم و ملت کے لئے ناقابل تلافی نقصان کا سبب ہے۔ انکی علمی خدمات‘ مدارس دینیہ کے فروغ اور ملت تشیع کے دفاع‘ اتحاد تنظیمات المدارس اور اتحاد بین المسلمین جیسے اہم امور میں مرکزی کردار جیسی خدمات تادیر یاد رکھی جائیں گ

ی اور ایسے دوراندیش عالم دین کی کمی خاص طور پر علمی حلقوںمیں شدت سے محسوس کی جائے گی۔

علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی کی رحلت سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ مدتوں پر نہ ہوپائے گا۔ ہم ایسے وقت میں ان کی یاد منارہے ہیں جب ایسی بے پناہ صلاحیتوں کی مالک شخصیات کی موجودگی عہد حاضر کی ضرورت ہے تاہم ان کی شخصیت کے ان مختلف پہلوﺅں کو مشعل راہ بناکر توانا قومی آواز بننے کی سعی و کوشش ضرور کی جاسکتی ہے اور انکی بے لوث اور گرانقدر خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کا طریقہ بھی یہی ہے کہ مختلف میدانوں میں جاری ان کی جدوجہد کو آگے تک لے جایا جائے جس سے نہ صرف مولانا مرحوم کی روح بھی شاد ہوگی اور یہ عمل ملت کی سربلندی و سرفرازی کا سبب بھی بنے گا۔ ایک بار پھر مرحوم کے خانوادے‘ پسماندگان‘ ہم عصر علماءکرام‘ دوست احباب اور انکے عقیدت مند شاگردان سے دلی تعزیت و تسلیت کرتے ہوئے مرحوم کی بلندی درجات کے لئے دعاگو ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .