حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پیرس: فرانس کے صدر ایمانیول میکرون نے باور کرایا ہے کہ ان کا ملک ایرانی نیوکلیئر معاملے اور لبنان کی صورتحال کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔ میکرون کا یہ موقف اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے ساتھ اتوار کی شام ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران سامنے آیا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے میکرون کے ساتھ بات چیت میں ناٹو اتحاد اور یورپی یونین کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے پر روشنی ڈالی۔ بائیڈن کے مطابق ان کی انتظامیہ فرانس کے ساتھ تعلق مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔اس سے قبل پیرس میں الیزے پیلس کے ذرائع نے بتایا تھا کہ آنے والے مہینوں کے دوران ماحولیات، دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی تقسیم اور عالمی تجارت کے حوالے سے بات چیت مرکزی اہمیت کی حامل رہے گی۔واضح رہے کہ واشنگٹن ایک بار پھر ماحولیات سے متعلق پیرس سمجھوتے اور عالمی ادارہ صحت میں شامل ہو گیا ہے۔ اس سے قبل چار برس تک ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے سمجھوتے کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔
یاد رہے کہ ماکروں اور بائیڈن نے گذشتہ برس امریکی انتخابات کے چند روز بعد دس نومبر کو ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی۔الیزے پیلس کے مطابق ماکروں یورپی یونین میں شامل پہلے صدر ہیں جن سے جو بائیڈن نے کرسی صدارت سنبھالنے کے بعد ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ یہ چیز دونوں صدور کے درمیان قریبی تعاون کی خواہش کو ظاہر کر رہی ہے۔فرانسیسی ایوان صدارت کا کہنا ہے کہ ماکروں یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان "تجدیدی مکالمہ قائم" کرنے کے خواہاں ہیں۔
واضح رہے کہ یہ ممالک خود جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں اور پوری دنیا پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنا چاہتے ہیں اور محض شک کی بنیادوں پر پوری دنیا کا ماحول خراب کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔