حوزہ نیوز ایجنسی نے yenisafak کے حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ کرونا وائرس نے فرانس کے مسلمانوں کو اپنے میتوں کو دفن کرنے کے سلسلہ میں مشکلات سے دوچار کر دیا ہے اور یہ مسئلہ مصیبت زدہ مسلمانوں کے لیے بہت مشکل مسئلہ بن چکا ہے۔ آج کل فرانس میں امتیازی سلوک، اپنے لباس کے انتخاب کے حق سے محرومی، توہین، دہشت گرد جیسے القاب نے جہاں اس ملک کے مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے وہاں مسلمانوں کی مشکلات ان کے اس دنیا سے جانے سے بھی ختم نہیں ہوتیں کیونکہ فرانس میں مسلمانوں کو موت کے بعد بھی سکون میسر نہیں ہے اور مرنے والے کے اہل خانہ کو اپنے میت کے دفن کے سلسلہ میں بہت سے موانع کا سامنا ہے۔
یورپی ممالک میں سب سے زیادہ مسلمان فرانس میں آباد ہیں جن کی تعداد تقریبا پچاس لاکھ ہے۔کرونا وائرس کے آغاز سے لے کر اب تک اس ملک میں 76 ہزار مسلمان جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان کے اہل خانہ کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اسلامی شریعت کے مطابق اپنے عزیزوں کو سپردخاک کریں لیکن حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے وہ مشکلات سے دوچار ہیں۔
فرانس میں کرونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے فرانس نے کرونا وائرس کے پھیلنے سے بچاؤ کی خاطر سخت حفاظتی تدابیر اختیار کر رکھی ہیں اور بین الاقوامی پروازوں کی رفت و آمد کو انتہائی محدود کر رکھا ہے۔ ان حالات میں فرانس کے مسلمان اپنی میت کو اپنے وطن واپس نہیں لوٹا سکتے۔