حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی جوہری ادارے میں تعینات برطانیہ کے سابق مندوب نے ایران میں 20 فیصد یورنیم کی افزودگی کے آغاز کو ایران کیجانب سے بائیڈن حکومت کیلئے ایک اسٹرٹیجک پیغام قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا پیغام یہ ہے کہ امریکہ مسائل کو تاخیر کا شکار نہ کرے اور جوہری معاہدے میں واپسی اور پابندیوں کی منسوخی کو دونوں ملکوں کے دیگر اختلافات سے نہ جوڑے۔
ان خیالات کا اظہار "پیٹر جنکینز" نے کیا۔
انہوں نے یورپی یونین کے دعوی کو دہراتے ہوئے کہا کہ 20 فیصد یورنیم کی افزودگی کے عمل کا آغاز جس کو 2013 میں روک دیا گیا تھا، اب جوہری معاہدے پر دستخط سے قبل سے استعمال ہونے زیادہ جدید اور ترقی یاقتہ سنٹری فیوجز سے ہو رہا ہے؛ جن پر مغربی ممالک نے اپنے خدشات کا اظہار کرلیا ہے۔
برطانوی عہدیدار نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جب یورنیم کی افزودگی 20 فیصد تک کی سطح پر پہنچ جائے تو اسے مزید افزودہ کرنے کے 90 فیصد کا کام ہوچکا ہے۔
ایرانی حکومت کے ترجمان نے 20 فیصد یورنیم کی افزودگی سے متعلق یورپی یونین کے خدشات سے متعلق کہا کہ یورپی یونین، بیان جاری کرنے اور خدشات کا اظہار کرنے کے بجائے اپنے کیے گئے وعدوں کو نبھانے پر فکرمند رہے۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز میں کہا ہے کہ ہم نے پارلیمنٹ کی منظوری سے 20 فیصد کی یورنیم افزودگی کے عمل کا آغاز کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنی پارلیمنٹ کی منظوری سے 20 فیصد کی یورینم افزودگی کے عمل کا آغاز کیا ہے اور عالمی جوہری ادارے کو بھی اس حوالے سے اطلاع دی گئی ہے۔
ظریف نے کہا کہ یہ جوہری معاہدے کی شق نمبر 36 کے عین مطابق ہے جو دیگر فریقین کیجانب سے سالوں کے بعد اپنے وعدوں پر پور نہ اترنے کی وجہ سے اٹھایا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر دیگر فریقین اپنے وعدوں پر پوری طرح عمل کریں تو ہم بھی گزشتہ کی صورتحال پر واپس آسکیں گے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے کہا تھا کہ پابندیوں کی منسوخی سے متعلق اسٹرٹیجک اقدام اٹھانے کے سلسلے میں فردو جوہری تنصیبات میں گیس انجکشن کے عمل کا آغاز کیا گیا اور افزودہ یورنیم کی پہلی پروڈکٹ یو ایف 6 بھی تیار کیا گیا۔