۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مقالہ

حوزہ/ اس وقت ایران اس حوالے سے ٹیکنالوجی رکھنے والے دنیا کے پانچ ملکوں میں شامل ہے۔ میرا سوال ان جاہلوں سے ہے کہ کیا یہ ترقیاں دینی حاکمیت کے طفیل نہیں ؟؟!!!!

حوزہ نیوز ایجنسی| بیسویں صدی میں اگر دنیا میں رونما ہونے والے تمام انقلابات کا اگر جائزہ لیا جائے تو پورے یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ ایران کا اسلامی انقلاب، بیسویں صدی کا سب سے عظیم انقلاب تھا کہ جس میں بعض ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جس سے وہ، دنیا میں رونما ہونے والے دیگر تمام انقلابات سے جدا ہوجاتا۔

اس انقلاب کے امتیازات کو اگر ذکر کرنا چاہیں تو ایک طویل فہرست بن سکتی ہے جسے ہم اس مختصر میں بیان کرنے سے قاصر ہیں؛ البتہ چند خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ہم اس انقلاب سے حاصل ہونے والی ثمرات کا مختصر ذکر ضرور کریں گے۔انقلاب اسلامئ ایران کی اہم ترین خصوصیات میں سے چند ایک  یہ ہیں کہ اس انقلاب کی اساس ایمان و اعتقاد اور عقل و منطق پر استوار ہے، یہ وہ انقلاب ہے جس میں عام عوام کو کلیدی حیثیت حاصل ہے ،وہ انقلاب جس کی قیادت اور زمام کسی ڈیکٹیٹر کے ہاتھوں میں نہیں، وہ انقلاب جو  کسی ایک فرد، پارٹی یا گروہ سے وابستہ نہیں ،وہ انقلاب جس کے اہداف و مقاصد آج تک باقی و جاری ہیں وہ انقلاب جس میں بیگانہ افراد کے نفوذ کا راستہ روک دیا گیا ،وہ انقلاب جو پوری دنیا کے لیے ایک امید کی کرن ہے وہ انقلاب جس نے دین کے چہرے کو پوری دنیا میں روشناس کروایا اور دین اسلام کی کھوئی ہوئی عزت اور وقار واپس لوٹا دیا؛ وہ انقلاب جس نے دنیا کے مظلوموں کو جابروں اور ستمگروں سے اپنا حق مانگنا سکھادیا۔

بات بہت واضح ہے؛ اب ایسا انقلاب جس میں یہ تمام تر خصوصیات موجود ہوں ان لوگوں کے لیے وبال جان بن گیا ہے جو دینی طرز حکومت کے شدید مخالف تھے؛ ان لوگوں کی آنکھوں کا خار بنا جو اسلام کی عزت و سربلندی کو نہیں دیکھنا چاہتے تھے؛ ان لوگوں کے لیے خطرہ بنا جو مادیت کے سمندر میں غرق تھے؛ اس انقلاب سے ان لوگوں کے ایوان متزلزل ہو گئے جن کی قدرت،اقتصاد اور ترقی کا کاسہ مظلوموں کے خون سے بھرا ہوا تھا۔
ان تمام حقائق سے صرف نظر کرتے ہوئے آج چند مغرب زدہ ڈالر خور حیوان، اس انقلاب اور اسلامی حکومت کے خلاف غلط پروپگینڈا کرنے میں مصروف عمل ہیں؛ ان جاہلوں کو اس انقلاب کے طفیل قائم ہونے والی حکومت کی کامیابیاں کبھی دکھائی نہیں دیتی بلکہ بعض غلط اور جزئی باتوں کے ذریعے اس دینی حکومت کو بدنام کرنا چاہتے ہیں تا کہ لوگ اس دینی حاکمیت کی ترقی اور عظمت سے غافل رہیں۔

ضروری سمجھتا ہوں کہ اس دینی حاکمیت سے حاصل ہونے والی بے نظیر کامیابیوں کی طرف اشارہ کیا جائے تا کہ یہ ڈالر خوار حیوان ہر جگہ زبان کھولنا چھوڑدیں؛ 
1۔سب سے پہلی کامیابی ہزار سالہ شہنشاہی نظامِ استبداد کو سرنگوں کرکے الہی اور دینی حکومت کو قائم کیا جانا ہے،

2۔سیاسی میدان میں تو اس انقلاب کی کامیابیوں اور عظمت کا اعتراف اس کے دشمن خود ہی کرتے ہیں ہینری کسنجر امریکی سابق صدر کا مشاور کہتا ہے کہ " آیت اللہ خمینی کی سیاست نے ہمیں سوچنے پر مجبور کردیا ہے؛ خمینی نے مغرب کو دقیق منصوبہ بندی اور نئی حکمت عملی بنانے پر مجبور کردیا ہے"
اسی طرح اسرائیلی وزیر اعظم اپنے ایک ٹوئیٹ میں بیان کرتا ہے کہ ایران کا رہبر بہت قوی اور با تدبیر ہے اور اس نے کئی بار اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ دنیا میں سوائے ایران کے دنیا کے کسی بھی ملک سے اسرائیل کو کوئی خطرہ نہیں۔

الیکشن و سیاسی اجتماعات میں عوامی شرکت دنیا کی نگاہوں سے پوشیدہ نہیں امریکہ اور دیگر غربی ممالک جو خود کو جمہوریت کا گہوارہ قرار دیتے ہیں، ایران کی 85 فیصد شراکت کے ٹرن آوٹ کا مقابلہ آج تک نہیں کرسکے یہی وجہ ہے کہ ہر دن ایک نئے ھتکنڈے کے ساتھ جمہورئ اسلامی ایران میں برپا ہونے والے الیکشن کے خلاف سازشوں میں مشغول رہتے ہیں۔

3۔علمی دنیا میں ترقی کی اگر بات کریں تو انقلاب کے بعد آج عالمی سطح پر ایرانی کی علمی ترقی دیگر ممالک سے 11 گنا زیادہ ہے اور اسلامی ممالک میں علمی میدان میں پہلا رتبہ جمہوری اسلامئ ایران کو حاصل ہے یاد رہے کہ یہ تمام تر ترقی پچھلے 40 سال کے عرصے میں حاصل ہوئی ہے دنیا کا کوئی اسلامی ملک اس رفتار کے ساتھ علمی ترقی کی راہ پر گامزن نہیں؛ میں غرب زدہ سیکولر دماغ رکھنے والوں کو کہوں گا کیا یہ دینی حکومت کی کامیاب پالیسی نہیں؟!! ان کامیابیوں سے کیسے صرف نظر کیا جاسکتا ہے؟؟!!!!

4۔ایٹمی شعبے پر بات کی جائے تو انقلاب سے پہلے اٹامک اینرجی کے شعبے بلکل  نا کار آمد تھے لیکن اسلامی انقلاب کے بعد  آج اسلامی جمہوریہ ایران نے  شدید پابندیوں کے باوجود ایٹامک انرجی کے شعبے میں چشم دید ترقی کی جس نے تمام دنیا کو حیرت میں ڈال دیا. یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے اپنی تمام تر کوششیں کی تا کہ ایران کی ایٹامک ترقی کے راستے کو روکا جائے۔ حالیہ برسوں میں جوہری شعبے میں ایران کی ترقی و پیشرفت اہم کامیابیوں کے ہمراہ رہی ہے۔ اس وقت ایران تیس سے زائد ریڈیو دواؤں کی پیداوار کے ساتھ جوہری اور طبی تحقیقاتی مراکز میں خاص بیماروں کے استعمال کے لیے 90 سے 95 فیصد تک دوائیں بنا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایران کی ایک اور کامیابی تہران کے طبی تحقیقاتی ری-ایکٹر کے ایندھن کی فراہمی کے لیے یورینیم کی 20 فیصد تک افزائش ہے۔ تہران کا یہ ایٹمی ری-ایکٹر کینسر کی بیماری میں مبتلا بیماروں کے لیے دوائیں تیار کرنے میں سرگرم عمل ہے جسے 20 فیصد افزودہ یورینیم کے ایندھن کی ضرورت ہے۔ یہ ایندھن دو سال قبل تک بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا تھا مگر مغرب نے ایران کے خلاف پابندیوں اور ایران میں یورینیم کی افزودگی کی مخالفت کے بہانے 20 فیصد یورینیم کا ایندھن دینے سے انکار کر دیا جس کے بعد ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے نے ایندھن کی اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے قم کے فردو ایٹمی ری-ایکٹر میں جوہری ایندھن کی ری سائیکلنگ کے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے جس کی ساری سرگرمیاں ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی نگرانی میں جاری ہیں، یورینیم کی 20 فیصد افزودگی کے عمل میں کامیابی حاصل کی۔ جوہری شعبے میں ایران کی ایک اور کامیابی، فیوز یعنی پگھلانے والی مشین تیار کرنا ہے اور اس وقت ایران اس حوالے سے ٹیکنالوجی رکھنے والے دنیا کے پانچ ملکوں میں شامل ہے۔میرا سوال ان جاہلوں سے ہے کہ کیا یہ ترقیاں دینی حاکمیت کے طفیل نہیں ؟؟!!!!

ثقافت،صنعت،معیشت،صحت،فوجی طاقت اور دیگر میدانوں میں ترقی خود ایک مستقل موضوع ہے جو کہ اس مختصر تحریر میں سمیٹا نہیں جاسکتا لیکن ان شاء اللہ اس تحریر کے دوسرے حصے میں انقلاب اسلامی کی برکات سے حاصل ہونے والی دیگر کامیابیوں پرمزید روشنی ڈالونگا تا کہ اسلامی حکومت کو کمزور کرنے والے چند نادان ان حقائق سے واقف ہوجائیں۔

تحریر: ابو ثائر مجلسی 

نوٹ: حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .