۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
حجت الاسلام و المسلمین سید کلب جواد نقوی
ہندوستان میں مسلم کش فسادات میں اسرائیل کے ہاتھ ہے

حوذہ / حجت الاسلام والمسلمین سید کلب جواد نقوی نے ہندوستان میں مسلم کش فسادات میں اسرائیل کی مداخلت کی تصدیق کرتے ہوئے مسلم ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ آپس میں متحد ہوکر اس مشکل کو حل کریں۔

ہندوستان میں شیعہ علماء کونسل کے سربراہ سید کلب جواد نقوی نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے ہندوستان میں حالیہ فسادات کے خاتمے کے لیے مسلم ممالک کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے ہندوستان کے موجودہ حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اب صورتحال بہتر ہے لیکن ان فسادات میں مسلمانوں کا بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے ان فسادات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہندوستان نے یہ تعداد 45 بتائی ہے لیکن ابھی تک کچھ افراد کا سراغ نہیں مل رہا ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں اکثریت اہلسنت کی ہے لیکن کچھ افراد شیعہ بھی ہیں۔

ہندوستان کے عالم دین نے کہا: اہل سنت اور شیعہ ہندوستان کی وفاقی حکومت سے سخت نالاں ہیں کیونکہ حکومت نے ان فسادات کو روکنے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔

حجت الاسلام والمسلمین سید کلب جواد نقوی نے کہا: سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ہندوستان میں مسلمان کل آبادی کا پندرہ فیصد ہیں۔

انہوں نے ان فسادات کے امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ ہندوستان سے تعلق کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: یقینا ان فسادات کی صدر ٹرمپ کے دورہ ہندوستان سے کڑی ملتی ہے اور ان فسادات میں اسرائیل کا بھی ہاتھ ہے کیونکہ ان فسادات میں جس آتش گیر مواد سے مسلمانوں کی عمارتیں جلائی گئیں وہ  آتش گیر مواد ہندوستان کے باہر سے لایا گیا۔

انہوں نے آئندہ ہفتوں میں ہندوستان کی صورتحال کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا: فعلا کچھ معلوم نہیں ہے کہ آئندہ کیسے حالات ہوں گے لیکن دوبارہ اس قسم کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے ہندوستان کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں ایران میں ہونے والے مظاہروں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا: ایران ہونے والی ریلیوں اور مظاہروں کا بہت زیادہ اثر ہوا ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ زیادہ تر اسلامی ممالک نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ خصوصا سعودی عرب کہ جس کے امریکہ اور ہندوستان دونوں سے تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا: اس مشکل کو حل کرنے کے لیے تمام اسلامی ممالک کو آپس میں متحد ہونا چاہیے کہ اس کا اثر بھی اور زیادہ ہوگا۔

انہوں نے اسلام اور ہندوازم کے کئی ہزار سالہ دیرینہ تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج ہندوستان میں اسلام اور ہندوازم کو ایک دوسرے سے جدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا: ہندوؤں کا مسلمانوں کے ساتھ سلوک بہت اچھا ہے لیکن سیاستمدار اپنے مفادات حاصل کرنے کے لیے ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف ورغلاتے ہیں۔

حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے آخر میں مسلمانوں اور اسلامی ممالک سے اپیل کی کہ وہ آپس میں متحد ہوکر ان ظالمانہ اقدامات کی مخالفت کریں اور صرف دو تین ممالک کے اعتراض کرنے کا کوئی خاص اثر نہیں ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .