حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے آئین کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لئے انتخابات کے لئے پولنگ کا سلسلہ شروع ہونے سے چوبیس گھنٹے پہلے تشہیراتی مہم اور کنونسنگ روکنا لازم ہے۔ ایران کے انتخابی ہیڈ کوارٹر کے مطابق ایران کے پارلیمانی انتخابات کے امیدواروں کی انتخابی مہم بند ہونے کے بعد سوشل میڈیا یا کسی بھی دوسرے ذریعے سے انتخابی مہم چلانا ممنوع ہے۔
مجلس شورای اسلامی پارلیمنٹ کے گیارہویں دور کے انتخابات اور ماہرین کی کونسل کے پانچویں دور کے پہلے وسط مدتی انتخابات دواسفند اٹھانوے ہجری شمسی مطابق اکیس فروری دوہزاربیس بروز جمعہ منعقد ہوں گے۔ ایران کے الیکشن آفس کے سربراہ جمال عرف نے کہا کہ گیارہویں دور کے پارلیمانی انتخابات میں ستاون ملین نو لاکھ اٹھارہ ہزار ایک سو انسٹھ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ایران کے پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ کے لئے دوسوآٹھ حلقوں میں پچپن مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اکتالیسویں برس میں مجلس شورائے اسلامی پارلیمنٹ کے گیارہویں دور کے انتخابات کا انعقاد ، ایران کے دینی جمہوری نظام میں انتخابات کی اہمیت کی علامت کی عکاسی کرتے ہیں۔ انتخابات میں ایرانی عوام کی پوری آزادی و اختیار سے شرکت اور اپنے من پسند امیدوار کے انتخاب کو پارلیمنٹ میں بھیجنے سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے اسلامی جمہوری نظام میں عوام اپنے سیاسی مستقبل کے فیصلے میں براہ راست کردار کے حامل ہیں۔
ایران کی پارلیمنٹ اور ممبران پارلیمنٹ، قانون سازی اور نگرانی و جواب دہی کے دو کلیدی اور خاص کام کے باعث دیگر ارکان حکومت کو مضبوط بنانے میں براہ راست کردار ادا کرتے ہیں۔ درایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے اکیس فروری دوہزار بیس کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ایرانی عوام کی بھرپور شرکت کو امریکہ کے لیے غم کا دن قرار دیا اور کہا ہے کہ ایران کے عوام اپنے اتحاد و یکجہتی سے امریکیوں پر واضح کردیں گے کہ وہ طاقتور اور توانا ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے بھی کہا ہے کہ انتخابات میں عوام کی بھرپور موجودگی باعث بنے گی کہ امریکی، ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو تبدیل کر دیں۔ ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ جمعے کو ہونے والے انتخابات، قومی بیداری و ہوشیاری کے پیش نظر ایک باعزت انتخابات ہوں گے اور وہ دشمن کو اپنے راستے سے پیچھے ہٹنے اور پسپائی اختیارکرنے پر مجبور کردیں گے۔ ایران کے پارلیمانی انتخابات میں سیاسی شرکت کی کیفیت اور اہمیت کا ڈیموکریسی کے دعوے دار مغربی ممالک سے کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا چاہے فیصد کے اعتبار سے یہ شرکت کتنی ہی کم کیوں نہ رہی ہو جبکہ ایران کی سیاسی تاریخ میں گذشتہ اکتالیس برسوں کے دوران ہونے والے مختلف پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ کی شرح اکاون سے اکہتر فیصد رہی ہے۔