۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
ظریف

حوزہ/اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب خطے میں امریکہ کے ساتھ ملکر کشیدگی کو فروغ دے رہا ہے اور وہ خطے میں امریکی ایما پر امن و صلح کا خواہاں نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ نے مونیخ میں سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب خطے میں امریکہ کے ساتھ ملکر کشیدگی کو فروغ دے رہا ہے اور وہ خطے میں امریکی ایما پر امن و صلح کا خواہاں نہیں ہے۔ ایرانی وزیر خآرجہ نے امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کو علاقائی اور عالمی امن و صلح کے لئے خطرہ قراردیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب خطے میں امریکہ اور اسرائیل کی ظالمانہ پالیسیوں پر گامزن ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ، ایران کے ساتھ کشیدگی میں کمی کے خواہاں نہیں ہیں کیونکہ  وہ  امریکی اتحاد میں شامل ہیں اور وہ امریکی اور اسرائیلی مفادات کے تحفظ کے سلسلے میں خطے میں عدم استحکام پیدا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک یا دو ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہیں جو ہمارے خطے میں کشیدگی چاہتےہیں۔جواد ظریف نے کہا کہ کئی علاقائی ممالک جیسے کویت، قطر، عمان اور عراق نے ایران کے ہرمز امن اقدام کا مثبت جواب دیا کیونکہ اس کا اقدام کا مقصد خلیج فارس میں سکیورٹی یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کےلیے برادرانہ تعاون کے فروغ کے لیے سفارتی روابط کی کوششوں کے طور پر ایرانی صدر حسن روحانی نے سعودی عرب کے بادشاہ، بحرین کے شاہ، یو اے ای کے بادشاہ ، امیر کویت، امیرقطر اور عمان کے مرحوم سلطان سمیت عراق کے صدر اور وزیراعظم کو تحریری خط لکھا لیکن ان میں سے 3 نے جواب نہیں دیا جن میں سعودی عرب ، امارات اور بحرین شامل ہیں ۔

جواد ظریف نے سپاہ اسلام کے عظيم کمانڈر قاسم سلیمانی کی شہادت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے خطے کو جنگ کے مرحلے تک پہنچادیا ، امریکہ نے ایک ایسے عظيم انسان کو قتل کیا جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر کام کررہا  تھا ۔ انھوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایران کو سعودی عرب کا پیغام موصول ہوا، ہم نے اس کی پیروی کی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اپنے پیغام میں سعودیوں کا کہنا تھا کہ " ہم عزت کی بنیاد " پر ایران کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں، اس پر ہم نے مثبت جواب دیا ،لیکن ان کا کوئی ردعمل نہیں آیا۔ جواد ظریف نے کہا کہ سعودی عرب اس وقت امریکی کمانڈ میں چل رہا ہے سعودی داخلی اور خارجی پالیسیاں امریکہ کی مرضی کے مطابق طے ہوتی ہیں۔  سعودی عرب ایران کے ساتھ بات نہ کرنے کے سلسلے میں مجبور لگتا ہے کوینکہ وہ امریکہ کی مرضی کے خلاف کسی سے بات نہیں کرسکتا۔

منبع:مهر

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .