حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ سرپرست اعلیٰ مجمع علماء وخطباء حیدرآباد دکن،ہندوستان نے عرب امارات اور سعودی عرب بے راہ روی کا شکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ احد بروز ہفتہ 7 شوال سنہ 3 ھ /23 مارچ 625ء میں واقع ہوئی ۔اس جنگ میں مسلمانوں کی شکست فاش ہوئی۔علماء و مفسرین کا یہ کہنا ہے کہ جنگ احد کی شکست کے ذریعے اللہ یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ مومن کون ہے اور منافق کون ہے؟آیت مذکورہ بالا میں ان لوگوں کا ذکر ہے جو رسول کریم (ص) کی شہادت کی افواہ سن کر اپنے ایمان کی دلی کیفیت کو فاش کرتے ہوئے مرتد ہو گئے اور کہنے لگے :اگر محمد (ص) خدا کے رسول ہوتے کبھی قتل نہ ہوتے ۔چنانچہ اصحاب صخرہ نے تو ابو سفیان سے امان نامہ حاصل کرنے کے لئے منافقین کے سردار عبداللہ بن ابی سے رابطہ قائم کرنے کا تہیہ بھی کر لیا تھا۔
آج کل عرب امارات اور سعودی عرب کے حکمران امریکہ و اسرائیل کی دوستی یا غلامی میں جس قدر اپنے آپ کو نیچے گرا رہے ہیں اور اپنی قومی و ملی و مذہبی آن و بان و شان کو خیر باد کہہ رہے ہیں اور اسلامیات میں اسرائیلیات کی آمیزش کر رہے ہیں ۔عرب امارات سمیت سعودی عرب میں بڑے پیمانہ پر رونما ہونے والی تبدیلیاں امت مسلمہ کے لئے بڑے خطرے کی گھنٹیاں ہیں۔کیونکہ مکہ و مدینہ عالم اسلام کا زندہ دل ہے۔مگر اب اس کی حالت زار کے پیش نظر جون ایلیا کا یہ شعر یاد آرہا ہے ؎
دل کی بربادی کے آثار نظر آتے ہیں
بدلے بدلے سرکار نظر آتے ہیں
خاص کر سعودی عرب جو اسرائیل سے اپنی پرانی رشتہ داری کی استواری و بحالی کے لئےجدید اصلاحات کے نام پر اپنے ہاتھ پیر مار رہا ہے اس سے لگتا ہے وہ سعودو یہود کی پرانی تاریخ دہرانے کے چکر میں ہے۔حال ہی میں سوشل میڈیا میں ایک ایسی آڈیو کلپ وائرل ہورہی ہے جس میں یہ بتایا گیا کہ امریکہ و اسرائیل سمیت پچاس ملکوں کے لئے جو سعودی حکومت نے ویژا قانون بنایا ہے اس سے امریکہ و اسرائیل کے مسلم و غیر مسلم کوئی بھی آدمی بآسانی بشمول مکہ و مدینہ جہاں چاہیں جیسے چاہیں گھومیں پھریں،کھائیں پیئیں،رہیں سہیں ،ناچیں گائیں کوئی روک ٹوک نہیں ہو سکتی۔کچھ عرصہ پہلے فیس بک وغیرہ میں بھی ایسی ویڈیو کلپ وائرل ہوئی تھی جس میں ایک یہودیوں کا زن و مرد کا مشترکہ قافلہ کعبہ کے پاس مطاف میں گھوتا پھرتا دکھایا گیا تھا۔عرب امارات اور سعودی عرب کے علماء و عوام اور ارباب حکومت و اقتدار کی اسلام کے تئیں بے حسی انتہائی حیرت ناک اور افسوسناک ہے۔شکیل بدایونی کے الفاظ میںیہ وقت دعا ہے ؎
کشتی غیرت احساس سلامت یا رب
آج طوفان کے آثار نظر آتے ہیں