حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستانی پارلیمنٹ میں ایک مسلم رکن پارلیمان کے ساتھ توہین آمیز سلوک اور دہشتگرد کہے جانے پر جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کی جمہوری تاریخ میں ایک شرمشار کر دینے والا پہلا واقعہ ہے۔
انہوں نے آج یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں حکمران پارٹی کے ایک ممبر کے ذریعہ جس طرح ایک مسلم ممبر پارلیمنٹ کے لئے غیر پارلیمانی زبان کا استعمال ہوا، یہاں تک کہ اسے کھلے عام ’دہشتگرد، کٹوا، ملا‘ کہا گیا اور پارلیمنٹ کے باہر دیکھ لینے کی دھمکی دی گئی یہ شرمناک اور جمہویت پر دھبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بھی بہت سے ایشوز پر پارلیمنٹ میں انتہائی گرما گرم اور تلخ بحثیں ہوتی رہی ہیں لیکن کسی منتخب نمائندہ کے خلاف کسی دوسرے ممبرنے ایسے ناپاک اور غیر جمہوری الفاظ کا استعمال کبھی نہیں کیا۔
جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ جو کچھ ہوا اسے دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف یہ نفرت کی انتہا ہے جو اب جمہوریت کے ایوان تک جا پہنچی ہے۔ حیرت اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جب مذکورہ ممبر ایسی ناپاک اور غیر پارلیمانی زبان بول رہا تھا تو حکمران جماعت کے کسی ممبر نے اسے نہیں روکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہیٹ اسپیچ نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ تھی اور ایوان کے اسپیکر کو فوراً اس کا نوٹس لینا چاہیئے تھا، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ اسپیکر کی یہ آئینی اور اخلاقی ذمہ داراری ہے کہ وہ مذکورہ ممبر کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دے۔