حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،راجیہ سبھا ممبر میر محمد فیاض نے پیر کو کہا کہ دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے وقت حکومت ہند نے نیا جموں و کشمیر بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم ابھی تک وہ کہیں نظر نہیں آرہا ہے اور پارلیمنٹ کے جاری اجلاس کے دوران انہیں امید تھی کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا'
انہوں نے کہا کہ اس پارلیمانی اجلاس کے دوران ہمیں امید تھی کہ ریاستی درجہ کو بحال کیا جائے گا لیکن اس کے بجائے جو ہمارے پاس ہے اس کو بھی چھینا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 70 سالوں کے دوران کشمیر میں ٹرین سروس شروع نہیں کی گئی اور سرینگر جموں قومی شاہراہ بند ہونے کے باعث سبزیاں، تازہ پھلوں دیگر اشائے خوردنی راستے میں ہی خراب ہو جاتے ہیں، نتیجاً خراب پھل وادی پہنچ جاتا ہے'
انہوں نے کہا کہ ان دنوں بھی کشمیر میں لوگوں کو صرف 3-4 گھنٹے بجلی (بجلی کی فراہمی) ملتی ہے'
میر فیاض نے کہا کہ 'ہم یہاں کہتے ہیں پاکستان زیر انتظام کشمیر بھارت کا حصہ ہے، لیکن کشمیر میں پاکستان زیر انتظام کشمیر سے آئی دو خواتین نے ڈی ڈی سی انتخابات میں حصہ لیا، تاہم ان حلقوں میں ابھی تک الیکشن کے نتائج کو زیر التوا میں رکھا گیا ہے۔'