حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نیو یارک ریاستی اسمبلی کی اس قرارداد کو منظور کرنے پر ہندوستان کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے ثقافتی اور معاشرتی تنوع کو غلط انداز میں پیش کرتے ہوئے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
نیو یارک اسمبلی کے اجلاس کے دوران رکن اسمبلی نادر سیئگ اور 12 دیگر قانون سازوں کی سرپرستی میں پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ 'کشمیری برادری نے مشکلات پر قابو پاکر ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ہے اور خود کو نیو یارک کی تارکین وطن جماعتوں کے ایک ستون کے طور پر قائم کیا ہے۔'
یومِ کشمیر و امریکہ سے متعلق قرارداد منظور
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 'نیویارک کی ریاست متعدد ثقافتی، نسلی اور مذہبی شناختوں کے اعتراف کے ذریعہ تمام کشمیریوں کے لئے مذہب، تحریک آزادی اور اظہار رائے کی آزادی سمیت انسانی حقوق کی حمایت کرتی ہے، جو امریکی آئین کے مطابق ہیں۔'
اس قرارداد پر تبصرہ کرتے ہوئے واشنگٹن میں ہندوستان کے سفارتخانے کے ترجمان نے کہا کہ 'ہم نے یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے نیویارک اسمبلی کی قرارداد دیکھی ہے۔ امریکہ کی طرح، ہندوستان بھی متحرک جمہوریت ہے اور 130 کروڑ لوگوں کا ثقافتی تنوع فخر کی بات ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'ہندوستان میں مختلف مذہب کے لوگ رہتے ہیں جن کے روایات، ثقافت الگ الگ ہیں۔ ان میں جموں و کشمیر بھی شامل ہے، جو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔ ہم لوگوں کو تقسیم کرنے کے لئے جموں و کشمیر کے الگ ثقافتی اور معاشرتی موزیک کو غلط انداز میں پیش کرنے کی ذاتی مفادات کی کوشش کو تشویش کے ساتھ مسترد کرتے ہیں۔'
ترجمان نے ہفتے کے روز قرار داد سے متعلق سوالات کے جواب میں کہا کہ "ہم نیو یارک ریاست میں منتخب نمائندوں کے ساتھ ہندوستان - امریکہ کی شراکت داری اور متنوع ہندوستانی تارکین وطن سماج سے متعلق تمام معاملات پر بات کریں گے۔
واضح رہے کہ 3 فروری کو نیو یارک اسٹیٹ اسمبلی میں منظور کی جانے والی قرارداد میں گورنر کوومو سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 5 فروری 2021 کو ریاست نیویارک میں یوم کشمیری امریکہ کے طور پر منائے۔
وہیں، پاکستان میں ہر برس پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے جو وہاں کی حکومت کے مطابق کشمیری عوام سے اظہار ہمدردی کا دن ہوتا ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان اور دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم پاکستانی اور کشمیری اس دن کو کشمیری عوام کے ساتھ ’اظہار یکجہتی‘ کے طور مناتے ہیں۔
ہندوستان نے ہمیشہ پاکستان کے یوم کشمیر کو مسترد کیا ہے۔ ہندوستان کشمیر کو اپنا اٹوٹ حصہ تصور کرتا ہے اور پاکستان کی جانب سے کشمیر کے معاملے پر کوئی بھی اقدام یا بیان بازی اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت تصور کرتا ہے۔