حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ میں کئے گئے حالیہ سروے ظاہر کرتے ہیں کہ زیادہ تر امریکی اپنے ملک کی موجودہ صورت حال سے خوش نہیں ہیں، سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ۵۰ فیصد سے زیادہ امریکیوں کا خیال ہے کہ اب امریکہ میں اچھے دن نہیں رہ گئے ۔
فاکس نیوز کی جانب سے کیے گئے سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ ۷۰ فیصد سے زائد امریکی عوام نے یہ ماننا شروع کر دیا ہے کہ ملک میں فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات، ملک کی خارجہ پالیسی، تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کورونا جیسے وبائی امراض کی وجہ سے آنے والی نسلیں متاثر ہوں گی۔ امریکہ میں آنے والی نسلوں کے لیے زندگی بہت مشکل ہو جائے گی۔
این بی سی کی طرف سے کرائے گئے ایک اور سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ۷۴ فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ ان کا ملک غلط راہ پر جا رہا ہے، لوگوں کا ماننا ہے کہ امریکہ کے اچھے دن چلے گئے ہیں جو شاید کبھی بھی واپس نہ آئیں۔
کہا جا رہا ہے کہ ۱۹۹۰ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں امریکیوں نے اپنے ملک کے حالات کے بارے میں منفی نظریئے کا اظہار کیا ہے۔ ۶۸ فیصد امریکی شہریوں کا خیال ہے کہ ان کا ملک اس وقت معاشی کساد بازاری کا شکار ہو چکا ہے۔
این بی سی کی جانب سے کیے گئے پولز سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی مقبولیت تیزی سے کم ہو کر ۴۰ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔