۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں فلسطینی مجاہدین کا قاسم میزائل لانچ

حوزہ/ فلسطین میں ہونے والے ایک سروے کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ فلسطینیوں کی اکثریت فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کو اپنا قائد بننے کے زیادہ اہل سمجھتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی نے روس ٹوڈے سے نقل کیا ہے کہ فلسطینی مرکز برائے پولیٹیکل ریسرچ کی ایک رپورٹ ، جس نے فلسطینیوں کے مابین رائے شماری کی تھی ، میں کہا گیا ہےکہ صہیونیوں کے خلاف "سیف القدس" کی لڑائی میں فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی فتح کے بعد حماس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔

رائے شماری کے مطابق  فلسطینیوں کی اکثریت نے فلسطین میں انتخابات ملتوی کرنے کے فلسطینی اتھارٹی کے فیصلے کی مخالفت کی ہے اور ان میں سے 70 فیصد پارلیمانی اور صدارتی انتخابات چاہتے ہیں ، ان کا خیال ہے کہ حماس فلسطینی عوام کی رہنمائی کے لئے زیادہ مناسب ہے۔

مرکز نے مزید کہاکہ اسرائیل کے مقابلہ میں حماس کی فتح فلسطینی رائے عامہ فلسطینی اتھارٹی اور اس کی قیادت کے خلاف نیز حماس اور اس کی مسلح کاروائی کے حق میں ہونے کا باعث بنی ہے،واضح رہے کہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں ایک ہزار 200 فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست انٹرویو میں 3 فیصد غلطی کے مارجن سے کیے گئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 53 فیصد سے زیادہ فلسطینی حماس کو فلسطینی قیادت کے قابل سمجھتے ہیں جبکہ صرف 14 فیصد جواب دہندگان  محمود عباس کی سربراہی میں تحریک فتح کو قیادت کے قابل سمجھتے ہیں۔

رائے شماری کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ  محمود عباس کی مقبولیت میں کمی آئی ہے جبکہ 77 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ حماس نے "سیف القدس" کی لڑائی جیت لی ہے اور وہ قدس اور اس کے مقدس مقامات کے دفاع کے لیے میدان میں آئی ہے نہ کہ تحریک فتح کا مقابلہ کرنے کے لیے۔

یادرہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے یروشلم میں واقع شیخ جراح کے نواح سے فلسطینیوں کو زبردستی  نقل مکانی کرنے مجبور کرنے کی کوشش کی نیز مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پر حملہ کرتے ہوئے مسجد کی بے حرمتی کی اور روزے دار نمازیوں پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس فائر کرکے مقدس مقام کی بے حرمتی کرنے کی کوشش کی اور نہتے روزہ دارفلسطینیوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر جھڑپوں کی آگ لگائی ۔

واضح رہے کہ صہیونی حکومت نے  فلسطینی عوام کے خلاف اپنے لاپرواہی اور توہین آمیز اقدامات خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے کے دوران مسجد اقصی کی بے حرمتی کے ذریعہ، فلسطینی مزاحمت کی سرخ لکیر کو پار کیاجس کا جواب انھیں فلسطینی میزائلوں کی شکل میں کرنا پڑا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .