حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے صدر محمود عباس کی اس تجویز کو یکسر مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے عرب سربراہی اجلاس کے دوران مزاحمتی گروہوں سے اسلحہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا۔
حماس کے رہنما محمود مرداوی نے الجزیرہ مباشر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: "جب تک فلسطینی سرزمین پر صہیونی قبضہ باقی ہے، ہم محمود عباس کی جانب سے مزاحمتی گروہوں کو غیر مسلح کرنے کی درخواست کو قبول نہیں کرتے۔"
انہوں نے زور دیا کہ محمود عباس کو فلسطینی عوام کے انتخاب یعنی مزاحمت کی حمایت کرنی چاہیے اور صہیونی قبضے کے خلاف مزاحمتی تحریک میں شامل ہونا چاہیے۔
مرداوی کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی گروہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں اب کسی بھی ایسے جزوی معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جس کا فائدہ صرف صہیونیوں کو ہو۔
واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے ہفتہ کے روز بغداد میں عرب لیگ کے چونتیسویں سربراہی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: "اسرائیلیوں کی جانب سے فلسطینیوں کا قتل عام اور جبری ہجرت دراصل دو ریاستی حل کو کمزور کرنے کی سازش کا حصہ ہے، اور مسئلہ فلسطین ایک وجودی خطرے سے دوچار ہے۔"
انہوں نے کہا: "ہم غزہ کی پٹی پر حملوں کے خاتمے اور محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ غزہ میں سیکیورٹی اور انتظامی امور فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیے جائیں۔"
محمود عباس نے مزید کہا کہ حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں کو ہتھیار ڈالنے چاہییں اور اپنے تمام اسلحے فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دینے چاہییں۔









آپ کا تبصرہ