اتوار 18 مئی 2025 - 10:45
بغداد میں عرب لیگ اجلاس؛ ۲۰ سے زائد عرب رہنماؤں کی عدم شرکت نے اجلاس کی اہمیت کو متاثر کیا

حوزہ/ ہفتہ کے روز عراق کے دارالحکومت بغداد میں عرب لیگ کے 34ویں سربراہی اجلاس کا آغاز ہوا، لیکن یہ اجلاس ایک تلخ حقیقت کے سائے میں منعقد ہوا، بیشتر عرب ممالک کے اعلیٰ رہنماؤں کی غیر موجودگی نے اجلاس کی معنویت کو کمزور کر دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہفتہ کے روز عراق کے دارالحکومت بغداد میں عرب لیگ کے 34ویں سربراہی اجلاس کا آغاز ہوا، لیکن یہ اجلاس ایک تلخ حقیقت کے سائے میں منعقد ہوا، بیشتر عرب ممالک کے اعلیٰ رہنماؤں کی غیر موجودگی نے اجلاس کی معنویت کو کمزور کر دیا۔

اجلاس میں صرف تین سرکردہ رہنما شرکت کر سکے، جن میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، قطر کے امیر تمیم بن حمد آل ثانی، اور صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود شامل ہیں۔ تاہم بعض ذرائع کے مطابق، یمن کی مستعفی حکومت کے سربراہ رشاد العلیمی اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی شرکت کو بھی شمار کیا گیا ہے جس سے کل تعداد پانچ بنتی ہے۔

دیگر عرب ممالک نے اپنے نمائندوں پر مشتمل وفود بھیجے، لیکن خود ان کے سربراہان غیر حاضر رہے۔ غائب رہنماؤں میں اردن کے بادشاہ، الجزائر، تیونس، مراکش، شام، لبنان کے صدور، اور لیبیا کی صدارتی کونسل کے صدر شامل ہیں۔ خاص طور پر خلیجی ریاستوں کے بیشتر سربراہان کی غیر حاضری نمایاں رہی۔

قطر کے امیر تمیم بن حمد آل ثانی نے بھی اجلاس کے دوران خطاب نہیں کیا اور صرف عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی سے ملاقات کے بعد بغداد سے واپس روانہ ہو گئے۔ قطر کی خبر ایجنسی کے مطابق، انہوں نے اجلاس کے مقام، بغداد کے سرکاری محل میں، قطری وفد کی سربراہی کی اور بعد ازاں عراق کو چھوڑ دیا۔

عراقی وزیراعظم کے مشیر فادی الشمری نے وضاحت کی کہ امیر قطر کا اجلاس سے جلدی روانہ ہونا پہلے سے طے شدہ تھا اور یہ اُن کی دیگر ذمہ داریوں کے باعث ہوا۔ انہوں نے کہا: "امیر قطر نے اپنا کردار ادا کر دیا۔"

امیر قطر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر ایک پوسٹ میں لکھا: "ہم آج بغداد میں عرب سربراہی اجلاس میں اکٹھے ہوئے، ایسے حالات میں جب خطہ اور دنیا سنگین بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں، جن کے حل کے لیے عرب اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔"

انہوں نے مزید لکھا: "ہمیں امید ہے کہ اس اجلاس کے نتائج اور فیصلے عرب اتحاد کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی تعاون کے تمام شعبوں میں ہمارے ملکوں کے درمیان یکجہتی کو فروغ دیں گے۔ ہم برادر ملک عراق کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے بھائی چارے اور مشترکہ عرب اقدامات کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔"

سرکاری طور پر کسی عرب ملک نے اپنے سربراہ کی عدم شرکت کی وجہ بیان نہیں کی، تاہم بعض غیر رسمی ذرائع کے مطابق، کچھ ممالک کے باہمی اختلافات اور چند دیگر کی عراق سے پالیسی سطح پر ناراضگی اس غیر حاضری کی ممکنہ وجوہات میں شامل ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha