حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید احمد خاتمی نے تہران یونیورسٹی میں نماز جمعہ کے خطبے میں کہا کہ ٹرمپ اور اس جیسے دیگر دشمن ایران کے ایٹمی بم سے نہیں، بلکہ مقامی طور پر حاصل کی گئی ایٹمی ٹیکنالوجی سے خوفزدہ ہیں۔ ان کے بقول دشمن جانتے ہیں کہ ایران کے پاس ایٹم بم نہیں اور ہم مذہبی و اخلاقی بنیادوں پر ایسے مہلک ہتھیاروں کے مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا ہتھیار جو اندھا دھند تباہی پھیلائے اور تر و خشک کو جلا دے، انسان کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔ ہم ایٹمی ہتھیار نہیں چاہتے، لیکن ایٹمی توانائی طبی اور صنعتی میدانوں کے لیے ضروری ہے اور آنے والے دور میں یہی دنیا کی بنیادی توانائی ہو گی۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ دشمنوں نے کہا تھا کہ ایران کو ایک فیصد بھی یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، لیکن ایرانی قوم نے ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر افزودگی کی اور کرے گی۔ الحمدللہ ہم نے بیس فیصد تک یورینیم کی افزودگی کی ہے اور اپنی ضرورت کے مطابق کرتے رہیں گے، اور دشمن اس میں کچھ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی ہماری قومی خودمختاری اور خوداعتمادی کی علامت ہے، اور دشمن اسی خوداعتمادی سے خائف ہیں۔
آیت اللہ خاتمی نے امام خمینیؒ کے قیام کے سات اصولوں پر بھی روشنی ڈالی، جن میں خدا محوری، تدبیر، نظام اسلامی کا قیام و حفاظت، وحدت، خوداعتمادی، عوامی شرکت اور استکبار سے نفرت شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امام کا انقلاب عوام کے اعتماد سے کامیاب ہوا اور آج بھی رہبر معظم یہی روش اختیار کیے ہوئے ہیں۔









آپ کا تبصرہ