حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قرآن وعترت فاونڈیشن علمی مرکز قم، ایران کی جانب سے آج ہفتہ کے دن ۴بجے دن میں مدرسہ حجتیہ میں ،اک مجلس عزا آیت اللہ محمدتقی مصباح یزدی کے سلسلے سے منعقد ہوئی۔ اس پروگرام کے ناظم حجت الاسلام و المسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی نے اس شعر سے بزم ادب کے لوگوں میں کہرام مچ گیا۔
"کیوں ہم نہ روئیں قوم کا مصباح بجھ گیا"
پروگرام کا آغاز کیا، ابھی قوم شہید سردار سلیمانی،ابومہدی مہندس اوردیگر شہداع کے غم کو بھلانہیں پائی تھی کہ قیامت خیز خبر موصول ہوئی کہ عمارصفت علامہ مصباح یزدی دنیا سے کوچ کرگئے، آپ اس عصر کے ایک عظیم فلسفی،عارف، مجاہد، انقلابی فقیہ، اور رہبر عزیز کے جان و دل سے پیرو تھے۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا جسے نوجوان حافظ کل قرآن مجید سید حسین محمد نے (انما یخشی اللہ من عبادہ العلماع) سے کیا اور پھر علامہ مصباح زیدی ؒکے سلسلے سے تقریر کے لئےجامعہ المصطفیٰ ایران کے ثقافتی ادارہ کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین آقای رضائی کو دعوت دی گئی، آپ نے فرمایا! علامہ بزرگ جامعۃ المدرسین کےاہم رکن اور حوزہ علمیہ کے بہت بڑے سرمایہ تھے! آپ نے جہاں علامہ طباطبائی سے کسب فیض کیا وہیں ۱۵ سال عارف بزرگ آیتاللہ العظمیٰتقی بہجت ؒطاب ثراہ اور رہبر کبیر امام خمینی ؒسے بھرپور علمی اور اخلاقی سرمایہ سے بہرہ مند ہوئے،آپ ایک ایسے انقلابی فقیہ تھے جنہوں نے اپنے علم وعمل سے ولایت فقیہ سے ملت اسلامیہ کو صحیح معنیٰ میں روشناس کرایا۔افسوس کہ یہ علمی آفتاب بہت جلد غروب ہوا۔
پروگرام کے ناظم نے اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ایک اہم شخصیت اور خطیب حجت لاسلام والمسلمین آقای صرفی کو دعوت دی جو مجتمع آموزش فقہ عالی کے ثقافتی ادارہ کے منتظم ہیں! آپ نے اس مجلس میں شہزادی کونین س کی شہادت کے سلسلے سے ایسا دردناک مصائب پڑھا سبھی آہ وبکا کرتے ہوئے اٹھے۔
مجلس کا اختتام سید امیر حسن رضوی کے پردرد نوحہ اور سینہ زنی سے ہوا اور آخر میں سبھی نے ،شھید قاسم سردار سلیمانی، ابومھدی و، علامہ مصباح زیدی ؒ کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی۔