حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ میں مدرسہ مومنیہ، قرآن وعترت فاؤنڈیشن اور رہروان شہید سلیمانی کی جانب سے "شہیدِ مقاومت" کے عنوان سے ایک عالمی اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔ یہ پرُوقار تقریب نماز مغربین کے بعد تلاوتِ قرآن مجید سے شروع ہوئی، جس کے ناظم مولانا سید شمع محمد رضوی تھے۔ آغاز میں افغانستان کے قاری محمد بخش رضائی نے قرآن مجید کی تلاوت کی، جبکہ افتتاحی تقریر حجت الاسلام والمسلمین شیخ عباس مداحی نے کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں شہادت، عبادت اور راہِ حق پر چلنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دلوں میں محبتِ خدا اور راہِ شہادت کا جذبہ ہمیشہ بیدار رہنا چاہیے۔
اجتماع میں مختلف ممالک سے ممتاز شخصیات نے شرکت کی اور اپنے خیالات سے سامعین کے قلوب کو منور کیا۔ پاکستان کے معروف ترانہ گو محمد رضا صالح بھشتی اور ہندوستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان شاعر عرفان حیدر نے اپنے کلام پیش کیے، جنہوں نے ماحول کو علمی اور جذباتی فضا میں بدل دیا۔ ناظمِ تقریب مولانا سید شمع محمد رضوی نے بھی بہترین حماسائی اشعار پیش کیے، جس سے سامعین کا جوش و ولولہ عروج پر پہنچ گیا۔
سردار محمد رضا موحد (قم، ایران، اسٹیٹ کے فوجی کمانڈر) نے اپنے پرجوش خطاب میں ایران کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "دنیا نے غالباً ایران کے بارے میں ابھی زیادہ غور و فکر نہیں کیا۔ یہ علاقہ جوارِ آل محمد ہے، جہاں عشاقِ ولایت پروان چڑھتے ہیں۔ جو ان سے ٹکرایا، وہ چور چور ہوا۔ عشقِ حسین کربلائی راہ پر لے جاتا ہے، جہاں تقدیریں سنورتی ہیں اور بصیرتوں کے پہرے ملتے ہیں۔ میں اس عالمی پروگرام میں دنیائے افکار کو دعوت دیتا ہوں کہ غور و فکر کریں۔ سچائی کا راستہ کھلا ہے۔ ذلیلانہ اور ظالمانہ حرکتوں کے بجائے، مظلوم بچوں کو تہہ تیغ کرنے والوں کی حمایت کے بجائے ایسا گلستان بنائیں، جس میں معصوم بچوں کے پھول کھلیں۔ اور یہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہم لاوارث نہیں بلکہ ہمارا وارث زندہ ہے۔"
تقریب میں ایک اہم کتاب کی رونمائی بھی کی گئی، جو لبنان کے قائد، حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد صرف دس دن میں مرتب کی گئی۔ ناظم محترم نے بتایا کہ "یہ مجموعہ اشعار، جو دس دن کے اندر مکمل ہوا، شہید کے خون کی برکت اور خداوندی لطف کے سوا کچھ نہیں۔ 600 اشعار پر مشتمل یہ کتاب، جس میں قطعات اور تعزیتی نظمیں شامل ہیں، محبانِ اہل بیت کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔ امید ہے کہ یہ اشعار حماسائی اور انقلابی پیغام کو دنیا بھر میں متعارف کرائیں گے، تاکہ اردو زبان کے عقیدت مندوں کی پیاس بجھ سکے۔"
اجتماع میں حوزہ علمیہ قم المقدسہ کے مدرسہ مومنیہ کا بھی ذکر کیا گیا، جسے آقای خیریان کی سرپرستی حاصل ہے۔ اس مدرسہ میں طلاب عزیز کو علمی و فکری تربیت دی جاتی ہے، جن میں سے کئی نمایاں محقق، خطیب، اور مولف بنتے ہیں۔ اسی تناظر میں مکتب شہید سلیمانی کے راوی، محترم مجتبیٰ سیاری کو بھی مدعو کیا گیا تھا، جنہوں نے شہداء کی قربانیوں اور تعلیمات کے تسلسل پر زور دیتے ہوئے اس کے پیغام کو دنیا تک پہنچانے پر زور دیا۔
تقریب کے آخری مرحلے میں حجت الاسلام والمسلمین آقای محمد صرفی نے اسرائیل کی ظالمانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: "ہمیں ہمیشہ ظالموں کے خلاف ڈٹے رہنا ہوگا۔" ان کی انقلابی تقریر نے اجتماع میں موجود افراد کے جذبے کو بیدار کیا۔ آقای خیریان کی نگرانی میں، اجتماع کے اختتام پر اسرائیل کا جھنڈا نذر آتش کیا گیا اور "اسرائیل مردہ باد" کے نعروں سے پورا علاقہ گونج اٹھا۔
یہ اجتماع شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے، ان کے مشن کو آگے بڑھانے کا عزم، اور عالمی سطح پر حق و انصاف کے پیغام کو عام کرنے کا ایک شاندار مظاہرہ تھا۔