۱۱ آبان ۱۴۰۳ |۲۸ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Nov 1, 2024
العبودی

حوزہ/ عراقی تجزیہ کار قاسم سلمان العبودی نے کہا کہ اسرائیل جنوبی لبنان اور غزہ میں اپنی ناکامی اور بدنامی کو چھپانے کے لیے ایک جعلی فتح کی کوشش میں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حالیہ دنوں اسرائیل نے امریکا کی مکمل حمایت سے ایران کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیاں کیں۔ جواباً ایران نے خبردار کیا کہ وہ ان کارروائیوں کو نظرانداز نہیں کرے گا۔ اسرائیل کی جانب سے تہران، خوزستان اور ایلام میں جعلی اور نمائشی حملے کیے گئے، لیکن ایران کی ایئر ڈیفنس کی بروقت ہوشیاری سے یہ ناکام رہے۔ اس کے بعد عبرانی میڈیا نے غزہ اور جنوبی لبنان میں جنگ کو ختم کرنے کی بات کی، اس دوران جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کو شدید نقصان پہنچا اور اسرائیلی حکام نے اعلان کیا کہ زمینی حملے کو ایک یا دو ہفتے میں ختم کر دیا جائے گا، صیہونی ذرائع کا اعتراف ہے کہ ایران پر حملے سے انہیں کوئی خاص فائدہ حاصل نہیں ہوا۔

حوزہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عراقی تجزیہ کار العبودی نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے ہفتہ کی صبح ایران پر کیا جانے والا یہ مایوس کن حملہ اسرائیل کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی مزاحمت کی طاقت صیہونیوں کے خلاف جواب دینے کے لیے کافی ہے اور یہ حملہ ان یہودیوں کے لیے بھی ایک سخت پیغام ہے جو نتن یاہو کی قیادت میں دائیں بازو کی حکومت سے ناراض ہیں۔

العبودی نے مزید کہا کہ ایرانی مسلح افواج کے ٹھوس ردعمل نے صیہونیوں کو مزید مشتعل کر دیا ہے، اور ایران ممکنہ طور پر اپنی حکمت عملی کے تحت فوری جواب دینے کے بجائے صبر سے کام لے گا تاکہ اسرائیل پر مزاحمتی قوت کا بوجھ بڑھتا رہے۔

خطے میں اسرائیل کا تعاون کرنے والے ممالک کو بھی جواب ملے گا

عراقی تجزیہ کار نے کہا کہ ان عرب ممالک کو بھی مزاحمتی قوتوں کی جانب سے جواب دیا جائے گا جو اسرائیل کو اپنی زمین سے گزرنے کی اجازت دے رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ جواب صرف فوجی کارروائی تک محدود نہیں ہو سکتا بلکہ اس میں اقتصادی اقدامات بھی شامل ہو سکتے ہیں، جیسے عراق اور اردن کے درمیان طے پانے والے معاہدے جن کے تحت عراق کا تیل اردن کے راستے عمان کو منتقل کیا جا رہا ہے۔

ایران کا جوابی حملہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اس کا حق ہے

العبودی نے کہا کہ ایران کو صیہونیوں کی جارحیت کے جواب کا قانونی حق حاصل ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ہے، اور ایران اس حق کو اپنے عوام کے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

العبودی نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں ایران کا ردعمل اسرائیلی علاقوں میں ہی ہوگا، جسے ایران کی قیادت ملک کی سلامتی اور استحکام کے دفاع کے لیے مناسب وقت اور مقام پر نافذ کرے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .