حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ اعرافی نے تہران میں منعقد بین الاقوامی کانفرنس "مکتب نصراللہ" سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محور نے صیہونی ریاست کی سلامتی کو چیلنج کر دیا ہے، اور اب یہ ریاست اپنی بقاء کی جنگ میں مصروف ہے۔ انہوں نے علمائے کرام اور اسلامی دانشوروں پر زور دیا کہ وہ امت مسلمہ کی رہنمائی کریں اور مزاحمت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا کہ سید حسن نصراللہ، امت مسلمہ کے اتحاد، شیعہ و سنی یکجہتی، اور فلسطین کی آزادی کے علمبردار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر اسلام کے اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں رہے اور مختلف مذاہب کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات استوار کئے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ صیہونی ریاست جو ماضی میں ہمیشہ جارحیت کا علمبردار رہی ہے، اب مزاحمت کے نتیجے میں اپنے دفاع میں مجبور ہوگئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس ریاست کی بنیادیں، جو کبھی مضبوط تصور کی جاتی تھیں، اب کمزور ہوچکی ہیں اور اس کا چہرہ عالمی سطح پر ایک قابض اور دہشتگرد ریاست کے طور پر بے نقاب ہوچکا ہے۔
انہوں نے اسلامی ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی ریاست کے ساتھ اپنے سیاسی و اقتصادی تعلقات کو ختم کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج اسلامی مزاحمت نے نئی نسلوں میں اپنی جڑیں مضبوط کرلی ہیں، اور اس کا اثر آئندہ نسلوں کے مزاحمتی رہنماؤں میں بھی دیکھا جائے گا۔
آیت اللہ اعرافی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی میڈیا، فنکار اور اہل ادب مزاحمت کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں اور اسلامی امت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے وسائل کو اسلام کی سربلندی اور صیہونی دشمن کی شکست کے لئے استعمال کریں۔