۳ آبان ۱۴۰۳ |۲۰ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 24, 2024
حجت‌الاسلام والمسلمین سیدهاشم صفی الدین

حوزہ/لبنان کی سرزمین ہمیشہ سے قربانیوں کی امین رہی ہے، یہاں کے مجاہدین اور شہداء نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے مقاومت کے شجرۂ طیبہ کو سینچا ہے۔ انہی عظیم قربانیوں میں ایک اور نام شامل ہوا، سید ہاشم صفی الدین کا، جو قدس کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر گئے۔

تحریر: مولانا امداد علی گھلو

حوزہ نیوز ایجنسی | لبنان کی سرزمین ہمیشہ سے قربانیوں کی امین رہی ہے، یہاں کے مجاہدین اور شہداء نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے مقاومت کے شجرۂ طیبہ کو سینچا ہے۔ انہی عظیم قربانیوں میں ایک اور نام شامل ہوا، سید ہاشم صفی الدین کا، جو قدس کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر گئے۔

حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ، سید ہاشم صفی الدین نے اپنی زندگی اسلامی مقاومت کی خدمت میں گزاری اور صہیونی جارحیت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہے۔ ان کی شہادت نہ صرف حزب اللہ کیلئے بلکہ پوری امت مسلمہ کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ تاہم، ان کی قربانی نے مقاومت کے شجرہ طیبہ کو مزید تقویت بخشی ہے۔

حزب اللہ کے تعزیتی اعلامیے میں شہید سید ہاشم صفی الدین کو ان کی عظمت و خدمات کے پیش نظر ایک انتہائی منفرد انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ تقریبِ ذہن کیلئے انہیں امام حسین علیہ السلام کے بھائی، حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام سے تشبیہ دی گئی ہے، جنہوں نے کربلا میں اپنے بھائی کا علم بلند رکھا۔ جیسے حضرت عباسؑ امام حسینؑ کے لیے وفاداری، استقلال اور قربانی کا پیکر تھے، ویسے ہی سید ہاشم، سید حسن نصراللہ کے لیے مشکلات اور آزمائش کے وقت میں ایک مضبوط سہارا اور وفادار علمبردار تھے۔

سید ہاشم صفی الدین کی شخصیت میں وہ تمام خوبیاں پائی جاتی تھیں جو ایک عظیم قائد، مخلص مجاہد اور شہادت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہونے والے میں ہونی چاہئیں۔ ان کی پوری زندگی ایک مسلسل جدوجہد، عزم و استقامت اور مزاحمت کے سفر کی مثال تھی۔ ان کی قربانی نے نہ صرف حزب اللہ بلکہ اسلامی مقاومت کے سفر کو ہمیشہ کے لیے امر کر دیا۔ ان کی شہادت، مقاومت کے شجرہ طیبہ کو مزید تقویت بخشتی ہے اور ان کا نام ہمیشہ مقاومت کی تاریخ میں زندہ رہے گا۔

سید ہاشم صفی الدین کی شہادت ایک اور یاد دہانی ہے کہ مقاومت کا راستہ ہمیشہ شہداء کے خون سے سرسبز رہا ہے۔ حزب اللہ نے اس عہد کو دہرایا ہے کہ ہم اپنے عظیم شہید اور ان کے ساتھ شہید ہونے والے مجاہدین کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ جب تک فلسطین اور لبنان پر صہیونی ظلم جاری رہے گا، مقاومت کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ شہداء کا خون مقاومت کی تحریک کو دوام بخشے گا اور ان کی قربانیوں سے تحریک میں نئی زندگی آئے گی۔

صہیونیوں نے سوچا کہ حزب اللہ کے عظیم قائد سید حسن نصراللہ کو شہید کرنے سے مقاومت کمزور ہو جائے گی؛ لیکن وہ غلط تھے۔ مقاومت کی قوّت اور اتحاد شہیدوں کے خون سے مزید طاقتور ہو گئی ہے۔ دشمن کی تمام سازشیں اور کوششیں ناکام ہوتی نظر آ رہی ہیں اور مقاومت اپنی منزل کی طرف قدم بڑھا رہی ہے۔

آج کے مشرق وسطیٰ میں، لبنان اور فلسطین جیسے علاقوں میں جاری حالات و واقعات یہ بتاتے ہیں کہ صہیونی دشمن اور اس کے حامی، پوری قوت کے ساتھ انسانیت اور مقاومت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ناجائز صہیونی ریاست کو بچا سکیں؛ لیکن مقاومت کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی دشمن نے یہ سوچا کہ وہ مقاومت کو ختم کر دے گا، اسی وقت مقاومت اور مضبوط ہو کر ابھری۔

اسلام و شہادت کے مکتب میں تربیت یافتہ مجاہدین، اپنی قربانیوں اور بے نظیر تاریخی کارناموں سے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ صہیونی طاقتیں جتنی مرضی سازشیں کر لیں، وہ مقاومت کے جذبے کو مٹا نہیں سکتے۔ جب تک صہیونی ظلم و ستم جاری رہے گا، اسلامی مقاومت کی یہ جنگ بھی جاری رہے گی۔

شہید سید ہاشم صفی الدین جیسے عظیم قائدین کی قربانیوں سے قدس و فلسطین کی تحریک آزادی کو نئی توانائی ملی ہے۔ ان کی شہادت کے بعد بھی حزب اللہ اور فلسطین کی مقاومت میں کوئی کمی نہیں آئی، بلکہ یہ اور مضبوط ہو رہی ہے۔ مقاومت کی یہ شجرہ طیبہ ہمیشہ زندہ رہے گی کیونکہ یہ ایک نظریہ ہے، ایک مقصد ہے جو کسی ایک فرد یا گروہ پر منحصر نہیں۔

صہیونی ریاست اپنی بقاء کے لیے فلسطینی عوام پر مظالم اور لبنان پر جارحانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے؛ لیکن یہ طویل نہیں چل سکے گی۔ وہ دن قریب ہے جب اسرائیل، جو ایک سرطانی غدہ کی مانند ہے، مشرق وسطیٰ کے جغرافیے سے مٹا دیا جائے گا۔

شہید سید ہاشم صفی الدین کی قربانی نہ صرف حزب اللہ کے لیے ایک عظیم سانحہ ہے بلکہ یہ پوری امت مسلمہ کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ان کی شہادت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ مقاومت کا راستہ کبھی آسان نہیں ہوتا؛ لیکن یہ راستہ شہداء کے خون سے روشن ہوتا ہے۔ یہ عظیم قربانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ظلم کے خلاف کھڑا ہونا ہی اصل فتح ہے اور جب تک صہیونی ظلم جاری رہے گا، مقاومت کی یہ جنگ بھی جاری رہے گی۔

امت مسلمہ کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا، تاکہ صہیونی ظلم و بربریت کے خلاف ایک مضبوط دیوار بن سکے۔ اس عظیم مقصد کے لیے ہمیں سید ہاشم صفی الدین جیسے عظیم قائدین کی قربانیوں کو یاد رکھنا ہوگا، کیونکہ ان کی قربانیوں نے مقاومت کی تحریک کو ہمیشہ کے لیے زندہ کر دیا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .