۳۰ مهر ۱۴۰۳ |۱۷ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 21, 2024
حزب اللہ کا ڈرون حملہ

حوزہ/حزب اللہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے گھر پر ایک ڈرون حملہ کر کے نہ صرف اسرائیل کی دفاعی صلاحیتوں پر سوالات اٹھا دیئے ہیں، بلکہ خطے میں اپنی جنگی حکمت عملی کا نیا باب بھی کھول دیا ہے۔

تحریر : مولانا امداد علی گھلو

حوزہ نیوز ایجنسی | حزب اللہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے گھر پر ایک ڈرون حملہ کر کے نہ صرف اسرائیل کی دفاعی صلاحیتوں پر سوالات اٹھا دیئے ہیں، بلکہ خطے میں اپنی جنگی حکمت عملی کا نیا باب بھی کھول دیا ہے، یہ حملہ اس وقت ہوا جب دن کی روشنی میں حزب اللہ کا ڈرون کئی اسرائیلی دفاعی نظاموں کو چکمہ دے کر نیتن یاہو کے گھر تک پہنچا اور اسرائیلی ہیلی کاپٹرز بھی اسے ناکام بنانے میں ناکام رہے، یہ حملہ اسرائیلی دفاعی نظام کی کمزوریوں کو نمایاں کرتا ہے اور حزب اللہ کی تکنیکی مہارتوں کا ایک نیا مظہر ہے۔

حزب اللہ کی جانب سے یہ حملہ نہ صرف فوجی سطح پر بلکہ نفسیاتی محاذ پر بھی ایک کامیاب اقدام تھا۔ اسرائیل کی فوجی طاقت اور دفاعی صلاحیتوں کا کئی دہائیوں سے بڑا چرچا ہے؛ لیکن یہ واقعہ اسرائیلی عوام اور قیادت کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس حملے کے بعد اسرائیلی دفاعی نظام پر ہونے والے طنزیہ تبصروں نے بھی اس بات کو تقویت دی کہ اسرائیل اب خود بھی محفوظ نہیں رہا ہے۔

حزب اللہ کے اس حملے کا مقصد شاید نیتن یاہو کو نشانہ بنانا نہیں تھا، بلکہ یہ اسرائیل کو ایک سخت پیغام دینا تھا کہ وہ کسی بھی وقت اور کہیں بھی حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ حزب اللہ نے ایک ایسی ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا ہے جس کی وجہ سے اسرائیل کو نہ صرف اپنی فوجی صلاحیتوں بلکہ قیادت کی سلامتی پر بھی سوالات اٹھانے پڑے ہیں۔

یہ حملہ اس بات کا بھی مظہر ہے کہ حزب اللہ اسرائیل کے خلاف اپنے جنگی محاذ کو ایک نئی سطح پر لے جا رہا ہے۔ پہلے بھی حزب اللہ نے گولانی بریگیڈ کے اڈے پر حملہ کر کے اسرائیل کو جانی نقصان پہنچایا تھا؛ لیکن نیتن یاہو کے گھر پر ڈرون حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حزب اللہ اب جدید جنگی حکمت عملیوں کو اپنانے کی راہ پر گامزن ہے۔

اسرائیل کے لیے یہ حملہ ایک واضح چیلنج ہے۔ حزب اللہ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف میدان جنگ میں بلکہ نفسیاتی جنگ میں بھی کامیابیاں حاصل کر سکتی ہے۔ اس کا جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اسرائیل کے لیے ایک نئی آزمائش ہے۔

حزب اللہ کی اس کارروائی نے خطے میں طاقت کے توازن کو بھی متاثر کیا ہے۔ یہ حملہ اسرائیل کو یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ حزب اللہ اب بھی ایک مضبوط اور متحرک قوّت ہے، جو کسی بھی وقت ایک بڑی کارروائی کر سکتی ہے۔ یہ حملہ اس بات کا اعلان ہے کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، بلکہ یہ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس میں جدید ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا اہم کردار ہوگا۔

اسرائیل کے لیے حزب اللہ کا یہ پیغام واضح ہے کہ وہ نہ صرف ماضی کی طرح میدان جنگ میں بلکہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے بھی اسرائیل کو چیلنج کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .