حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قاہرہ میں شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی کے موقع پر ایک ثقافتی کانفرنس اور کتاب "الفکر الاستراتیجی فی مدرسۃ السید حسن نصراللہ" ( سید نصراللہ کے اسٹریٹجک نظریات) کی رونمائی کی گئی۔ یہ کتاب مصری محقق و سیاسی تجزیہ نگار ایہاب شوقی کی تالیف ہے، جسے "مرکز الحضارۃ العربیہ" کے سربراہ علی عبدالحمید نے شائع کیا ہے۔
اس تقریب میں شرکاء نے شہید سید حسن نصراللہ کے تئیں اپنی عقیدت اور گہری قدردانی کا اظہار کیا اور ان کے تاریخی کردار کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ مقررین نے کہا کہ اگرچہ ان کی شہادت اور لبنان، غزہ اور یمن میں قربانیوں نے غم و اندوہ پیدا کیا ہے، لیکن اسی کے ساتھ مزاحمت کی استقامت اور کامیابی پر اعتماد بھی بڑھا ہے۔
تقریب میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی جو مزاحمتِ لبنان کی دعوت پر، اتحاد اور یکجہتی کی علامت کے طور پر منائی گئی۔ بیشتر مقررین نے شہید سید حسن نصراللہ کے کردار کو عرب دنیا کے عظیم قائد جمال عبدالناصر سے تشبیہ دی اور انہیں امت کے رہبر، انقلابی شخصیت اور عرب عوام کے لیے الہام بخش قرار دیا۔
علی عبدالحمید نے اپنے خطاب میں ثقافتِ مزاحمت کو عام کرنے، ماضی کی غلطیوں سے سبق لینے اور فرقہ واریت کے بجائے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ایران اور حزب اللہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے امت کے خلا کو پر کیا اور عبدالناصر کے انقلابی نظریات کو زندہ رکھا۔
کتاب کے مصنف ایہاب شوقی نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ حالات امت اسلامیہ کے خلاف "گریٹر اسرائیل" کے نعرے کے تحت ایک اسٹریٹجک حملہ ہیں، جن کا مقابلہ صرف ایک جامع اسٹریٹجک رویے سے ممکن ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہی سوچ اس کتاب کی بنیاد ہے، جو سید نصراللہ کے اسٹریٹجک نظریات کو اجاگر کرتی ہے؛ وہ افکار جنہوں نے حزب اللہ کو ایک مقامی مسلح گروہ سے ایک مؤثر اور طاقتور علاقائی قوت بنا دیا۔
شرکاء نے اپنی تقاریر میں امت کے درمیان اختلافات پر تنقید کی اور اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت کے محور کے گرد اکٹھا ہونا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یمن کی جدوجہد کو غزہ کی مدد اور عالم اسلام کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن قرار دیا۔
کتاب کے ناشر نے اعلان کیا کہ اسے برسی کے موقع پر ایک معمولی قیمت پر شائع کیا گیا ہے تاکہ وسیع پیمانے پر اس کی تقسیم ممکن ہو۔ مصنف نے یہ کتاب حزب اللہ اور "جامعۂ مزاحمت" کے نام وقف کی اور کہا کہ سید حسن نصراللہ کی فکری، تنظیمی اور اسٹریٹجک جہتوں کو نمایاں کرنا اس کی اصل غرض ہے۔









آپ کا تبصرہ