۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
حوزہ علمیہ شہید ثالث قاضی نور اللہ شوشتری(رہ)

حوزہ/ حوزہ علمیہ شہید ثالث قاضی نوراللہ شوشتری (علیہ الرحمہ)، قم میں امام خمینی علیہ الرحمہ کی برسی اور ۱۵ خرداد ۱۳۴۲ (شمسی)  کے قیام سے متعلق ایک علمی،بصریتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بروز سنیچر مورخ ۴ ذی القعده ۱۴۴۳ ھ، صبح ۱۱ بجے حوزہ علمیہ شہید ثالث قاضی نوراللہ شوشتری (علیہ الرحمہ)، قم میں امام خمینی علیہ الرحمہ کی برسی اور ۱۵ خرداد ۱۳۴۲ (شمسی) کے قیام سے متعلق ایک علمی،بصریتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

مولانا عمران علی ہاشمی نے جلسہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پروگرام کی شروعات تلاوت کلام پاک سے ہوئی جس کے فرائض مدرسہ کے قاری جناب سید وجاہت حسین جعفری نے اپنی دلکش و دلنشین آواز میں ادا کئے۔ اس کے بعد مدرسہ کے ہونہار طالب علم جناب سید احمد علی رضوی نے امام خمینی علیہ الرحمہ سے متعلق اشعار پیش کر اسلامی انقلاب کے بانی کو خراج عقیدت پیش کیا۔

اشعار کے بعد حجت الاسلام جناب استاد امیدی (زید عزه) نے امام خمینی علیه الرحمه کی زندگی کے اہم پہلوؤں پرروشنی ڈالی۔مولانا موصوف نے کہا دشمن کو امام خمینی علیه الرحمه کی طاقت و بصیرت کا اندازه نہیں تھا، وه ان کو ایک ساده عالم دین تصور کر رہے تھے جب کہ امام خمینی علیه الرحمه جوانی ہی سےشاہ کا تختہ پلٹنے کے تدابیر کر رہے تھے۔

مولانا نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ انقلاب کے بعد جب نامہ نگاروں میں امام خمینی علیہ الرحمہ سے کہا کہ آپ علم سیاست کے ماہر نہیں ہیں اور نہ ہی عالمی سیاست اور ممالک کے تعلقات سے آشنا ہیں، تو آپ کس طرح اس ملک کی باگڈور سنبھالیں گے؟ جواب میں امام خمینی علیه الرحمه نے فرمایا ’’ہم آپ کی موجوده سیاستی نظام کو تبدیل کرنے کا اراده رکھتے ہیں، ہم چاپتے ہیں کہ ممالک کے باہمی رابطے عدل و انصاف اور ظلم و نا انصافی کی بنیاد پر ہوں۔‘‘
آخر میں استاد امیدی نے ۱۵ خرداد ۱۳۴۲ (شمسی) کے قیام، اس کے پس منظر اور اس کی اهمیت پر بھی روشنی ڈالی۔

واضح رہے کہ امام خمینی علیہ الرحمہ کی زندگی کو بہتر سمجھنے نیز ۱۵ خرداد ۱۳۴۲ (شمسی) کے قیام کی افادیت کے پیش نظر حوزہ علمیہ شہید ثالث (علیہ الرحمہ) میں تصاویر کی ایک نمایشگاہ بھی لگائی گئی جس میں امام خمینی علیہ الرحمہ کے اقوال، ان کی زندگی کے کچھ اهم واقعات نیز ان کی تشییع جنازہ کی تصاویر دیوار پر سجائی گئیں جسے دیکھ سبھی متاثر ہوئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .