۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
مولانا ظفر حسین بٹ

حوزہ/ امام نے  دین کے احکام کو کتابوں،کتاب خانوں سے نکال کر زندگی کے میدان تک پہنچا کر دین کی عملی صورت دنیا کے سامنے پیش کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ گروہ مطالعاتی آثار شہید مطہریؒ و تحریک بیداری امت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم شعبہ قم كی جانب سے مركز تحقیقات اسلامی بعثت میں حضرت امام خمینی ؒ  کی 32 ویں  برسی کی مناسبت سے ایک عظیم الشان پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں حضرت امام خمینی ؒ  کی آفاقی شخصیت  کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی. اس پروگرام میں حجۃ الاسلام والمسلمین مظفر حسین بٹ نے خطاب كیا۔

انہوں نے کہا کہ امام خمینی  علیہ الرحمہ ہمیشہ زندہ و جاوید حقیقت ہے امام خمینی علیہ الرحمہ مرے نہیں ہیں۔ اگرچہ امام راحل ہماری آنکھوں کے سامنے نہیں ہیں لیکن امام زندہ ہیں،امام کس طرح سے زندہ ہیں۔ امام اپنی فکر میں زندہ ہیں، امام اپنی راہ میں زندہ ہیں، امام اپنے مقصد کے ذریعہ زندہ ہیں، امام اپنے بسیجیوں اور پیروکاروں کے ذریعے زندہ ہیں، جب تک امام کی راہ پر چلنے والے راہی موجود ہیں اس وقت تک امام زندہ ہیں ، جب تک راہ امام جاری ہے ،امام زندہ ہیں اور یہی وہ چیز ہے جو ملتوں کو نجات عطا کرتی ہے ،اسی سے ملتیں سرفراز ہوتی ہیں۔ 

حضرت امام خمینی علیہ الرحمہ كی رحلت كے بعد ایران میں امام كی شخصیت كو متعارف كرانے كے لئے دو قسم كا تفكر سامناطے آئے۔ ایک تفكر وه ہے جو امام كی شخصیت كو ناقص طور پر پیش كرتا ہے اس تفكر میں اكثر و بیشتر امام كی شخصیت كی تحریف كی جاتی هے اور یه تفكر آج بھی اپجے شدومد سے شخصیت اور افكار امام كی غلط تفسیر كرنے میں مصروف ہے. لیكن اس تفكر كے مقابلے میں ایک اورتفكر موجود ہے كه جس میں حضرت امام كی جامع اور كامل شخصیت كو متعارف كیا جارہا ہے اور اس  تفكر كے علمبردار رہبر معظم امام خامنه ای دامت بركاته اور ان  كے حامی ہیں۔
حضرت امام خمینی علیہ الرحمہ آرزوئے انبیاء اور ائمہ معصومین علیهم السلام  تھے كیونكه جس نظام كے نفاذ كی آرزو انبیا علیہم السلام كیا كرتے هیں جس كی آرزو معصومین علیہم السلام كیا كرتے تھے لیكن افسوس كے ساتھ كهنا پڑتا هے كه امتوں نے ان كا ساتھ نهیں دیا كه جس كے خاطر وه اس عظیم نظام كو نافذ نہیں كرسكے۔ لیکن امام خمینیؒ اس نظام (ولایت اور امامت کا نظام)کو نافذ کرنے میں کامیاب ہوئے گئے

مزید خطیب محترم نے کہا کظ امام راحل کی شخصیت کو دو منابع  سے پہچانا جا سکتا ہے: ایک خود امام کے افکار سے امام کو پہچانا جاسکتا ہے اور دوسرا امام کے شاگردوں کے ذریعے سے امام کی شخصیت پہچان کی جاسکتی ہے۔ 
اور مزید کہا کہ حضرت امام خمینیؒ کی شخصیت  اسلام کی عملی تجسیم کا نام ہے اور امام خمینی ؒ نے دین کے احکام کو کتابوں، کتاب خانوں سے نکال کر زندگی کے میدان تک پہنچایا دیا اور دین کی عملی صورت کو دنیا کے سامنے پیش کردیا یہ وہ صورت تھی کہ جس کا کوئی سابقہ نہ تھا،  وہ شخصیات جو اسلام کے عملی نقشہ سے آشنا ہیں انہیں امام خمینی ؒ کی شخصیت عین اسلام نظر آتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .