۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
قم المقدسہ میں شب شہداء بیاد شہید محسن فخری زادہ

حوزہ/ مولانا مراد رضوی نے شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کو شہید محسن فخری زادہ کی شہادت کا آغاز قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ شہادت ہماری میراث ہے اور نہ تھمنے والا سلسلہ ہے کیونکہ یہی خون کربلا سے لیکر آج تک ہماری فتح کی علامت قرار پایا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید راہ حق "پدر ہستہ ای" جناب محسن فخری زادہ کی ہولناک شہادت پر جہاں پوری امت مسلمہ غم میں ڈوب گئی ہے وہیں ایران میں مقیم پاکستانی طلباء جو حوزہ علمیہ سے وابستہ ہیں سراپا احتجاج ہیں۔

اسی سلسلے میں قم میں مقیم طلاب حوزہ علمیہ کی جانب سے مدرسہ مومنیہ حجتیہ میں ایک احتجاجی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جسے "شب شہداء" کا نام دیا گیا۔

کانفرنس میں مختلف مقررین نے خطاب کیا اور شہید راہ حق کی یاد اور انکے دشمن امریکہ و اسرائیل سے بیزاری کا اعلان کیا گیا۔ مختلف طلباء نے ترانہ شہادت پڑھ کر شہید کے مشن کو جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

پروگرام میں نظامت کے فرائض مولانا یاسین مجلسی نے انجام دیے جبکہ مولانا گلزار جعفری نے تلاوت کلام پاک سے محفل کو منور کر دیا۔

مقررین میں مولانا علی افضال رضوی پاکستان نے شہید اور شہادت کے عنوان پر گفتگو کی اور شہادت کے حقیقی مفہوم پر روشنی ڈالی۔

مولانا مراد رضوی ہندوستان نے شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کو شہید محسن فخری زادہ کی شہادت کا آغاز قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ شہادت ہماری میراث ہے اور نہ تھمنے والا سلسلہ ہے کیونکہ یہی خون کربلا سے لیکر آج تک ہماری فتح کی علامت قرار پایا ہے۔

برادر صالح بہشتی اور برادر راحت زیدی نے شہید کی یاد میں ترانہ شہادت پیش کیۓ جبکہ پروگرام کے آخر میں دعایہ کلمات آیت اللہ عباد اللہ خیریان ایران نے ادا کیۓ۔

 واضح رہے کہ آیت اللہ عباد اللہ خیریان مدرسہ مومنیہ کے پرنسپل اور اوائل انقلاب سے ہی انقلاب کے سرکردہ کارکن اور رہنما رہے ہیں۔

پروگرام کے اختتام پر شہدائے ملت جعفریہ کو یاد کرتے ہوئے امام زمانہ کے ظہور میں تعجیل کی دعا کی گئی اور دعائے امام زمانہ سے پروگرام کا باقاعدہ اختتام ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .