حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی جوائنٹ سیکریٹری وفاق المدارس الشیعہ پاکستان و
سرپرست مدرسہ علمیہ حضرت امام العصر عج فاؤنڈیشن حیدرآباد سندھ پاکستان حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ ڈاکٹر کرم علی حیدری المشہدی نے محسنِ ملت اسلامیہ پاکستان حضرت حجۃالاسلام والمسلمین الحاج علامہ سید صفدر حسین نجفی النقوی اعلی اللہ مقامہ کے 31ویں برسی کے موقع پر حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محسنِ ملت اسلامیہ پاکستان استاد العلماء سرمایۂ ملت حضرت حجۃالاسلام والمسلمین الحاج علامہ سید صفدر حسین نجفی النقوی اعلی اللہ مقامہ کے آج 31 سال گذرنے کے بعد بھی ہم انکی بے نظیر خدمات کو فراموش نہیں کرسکتے۔
انہوں نے محسن ملت پاکستان کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے علاقے علی پور میں ایک سید گھرانے میں پیدا ہونے والے جنکا اسم مبارک سید صفدر حسین نقوی ہے لیکن انکی بے شمار علمی کمالات و خدمات سے انہیں محسنِ ملت کا لقب دیا گیا۔پنجاب میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مزید علمی پیاس بجھانے کے لئے وہ حوزہ علمیہ نجف اشرف تشریف لے گئے۔ انہوں نے نجف اشرف میں صرف علوم محمد و آل محمد علیہم السلام حاصل نہیں کیئے بلکہ انہوں نے تحصیل علم کے ساتھ ساتھ تدریس و تحقیق و تعلیم و تربیت سے دوسرے آنے والے طلاب عزیز کو اخلاص و محبت کے ساتھ آراستہ کرنا شروع کردیا تھا۔ پھر جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے تعلیم و تعلم کے حصول کے بعد اپنے اپنے علاقوں کو واپس لوٹ کر اپنی خدمات انجام دی جائیں تو انہوں نے حوزہ علمیہ نجف اشرف سے اپنے آپ کو علوم و فنون سے آراستہ کرنےکے بعد اپنے وطن واپسی کا پروگرام بنایا جبکہ اگر وہ حوزہ علمیہ نجف اشرف میں بیشتر قیام فرماتے تو بعید نہیں تھا کہ انکا شمار بھی اپنے زمانے کے مراجع تقلید عظام میں ہوجاتا۔لیکن انہوں نے اپنی قوم و ملت کے مختلف پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے تحصیل کردہ علوم کو اجاگر کرنے کیلئے واپس وطن تشریف لے آئے۔
انہوں نے مزید اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ ہر ایک اپنی خدمات پیش کرنے کیلئے کسی نہ کسی سہارے کو اپنا سہارا بناتا ہے لیکن چند شخصیات گذری ہیں جو آتے ہی خود دوسروں کا سہارا بن جاتی ہیں انمیں سرفہرست محسنِ ملت،مفسر قرآن استاد العلماء حضرت حجۃالاسلام والمسلمین الحاج علامہ سید صفدر حسین نجفی النقوی اعلی اللہ مقامہ کی شخصیت تھی۔ انہوں نے وطن واپس تشریف لاتے ہی بغیر کسی وقفے کے فوراً تعلیم و تربیت کا سلسلہ ملک عزیز پاکستان کے اندر شروع کردیا۔
اور انکے مکتب علمی و ادبی سے ایسی باکمال علمی شخصیات گذری ہیں جنکا اگر ذکر کیا جائے تو بہتر ہوگا۔
جیسے مرجع تقلید شیعیان جہان حضرت آیۃ اللہ العظمی آقای حافظ شیخ بشیر حسین نجفی مدظلہ العالی،
مفسر قرآن حضرت آیۃ اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی النقوی مدظلہ العالی،مفسر قرآن حضرت حجۃ الاسلام والمسلمین الحاج علامہ محسن علی نجفی مدظلہ العالی ان بزرگان کے علاؤہ بھی بہت ساری علمی شخصیات ہیں جو بعض قید حیات میں ہیں تو بعض داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے انتقال فرما گئے ہیں۔
علامہ کرم علی حیدری نے بتایا کہ ان میں تازہ انتقال پانے والی شخصیت قاضی القضات مہتمم اعلیٰ مادرِ علمی جامعۃ المنتظر لاہور حضرت حجۃ الاسلام والمسلمین الحاج علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی اعلی اللہ مقامہ ہیں۔
حالانکہ ہوتا یہ ہے کہ علمائے کرام میں کچھ خطابت تو کچھ تدریس تو کچھ تحریر تو کچھ معاشرے کی اصلاح کیلئے خدمات انجام دینے میں مشہور و معروف ہوجاتے ہیں۔
لیکن پاکستان کے اندر یہ ایک ایسی شخصیت کے مالک تھے جب منبر پہ مزین ہوتے تھے تو خطابت کے ایسے جوہر بکھیرتے تھے کہ انہیں سمیٹنے والے اپنے زمانے کے مشہور ذاکر و خطیب بن جاتے تھے۔
پاکستان کے برجستہ عالم دین نے مزید محسن ملت کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مرحوم تدریس فرمانے میں اپنی مثال آپ تھے، آپکی تربیت کا کیا کہنا کہ وہ طلاب دینی کی تربیت اور تعلیم کے ساتھ اسکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیوں کے شاگردوں کو بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت سے آراستہ کرنے میں سرفہرست نظر آتے تھے۔
اور قوم و ملت کی فلاح و بہبودی کیلئے صرف ملک عزیز پاکستان میں نہیں بلکہ جمہوری اسلامی ایران، یورپ، انگلینڈ، آمریکا اور آفریقا میں سیکڑوں مدارس امامیہ کا قیام فرمایا جو اب تک تعلیم و تربیت کی ترویج و اشاعت میں مصروف عمل ہیں۔ پاکستان میں کراچی سے لیکر بلتستان تک مختلف مقامات پہ مدارس امامیہ کا قیام فرمایا۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی جوائنٹ سیکریٹری نے کہا کہ محسن ملت نے حکومت پاکستان میں اپنی کوششوں کے ذریعے سے ایک ایسے عظیم الشان ادارہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کو منظور کرنے میں کامیاب ہوئے جسکی اسناد کے حصول کے بعد علمائے کرام سرکاری یونیورسٹیوں، کالجوں اور اسکولوں میں تعلیم و تربیت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
اگر آپ بات کریں کتابت کی تو اپنی بہت ساری مصروفیات کے باوجود مختلف موضوعات پہ تالیف و تصنیف و ترجمہ کے ساتھ ساتھ تفسیر قرآن مجید میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔
ملک عزیز پاکستان میں اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین المومنین کیلئے انکی بے شمار خدمات ہیں۔
یہ واحد شخصیت کے مالک تھے جنہوں فرانس میں جاکر رھبرِ کبیر بانیٔ انقلاب اسلامی ایران مرجع تقلید شیعیان جہان حضرت آیۃ اللہ العظمی آقای روح اللہ الموسوی المعروف حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کو پاکستان تشریف لے آنے کی دعوت دی۔
اخر میں اپنی اختتامی گفتگو میں کہا کہ اگرچہ انکی بے شمار خدمات کو بیان کرنا حداقل مجھ حقیر کے بس کی بات نہیں۔لیکن میں حوزہ ہائے علمیہ کے طلاب عزیز سے یہ ضرور گذارش کروں گا کہ اپنے ان محسنوں کی بے شمار و بے نظیر خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ انکی سیرت و کردار و سوانح حیات کا ضرور مطالعہ فرمایا کریں تاکہ ہمیں معلوم ہوسکے کہ برصغیر نے بھی کوئی کم علمی و ادبی شخصیات پیدا نہیں کی ہیں۔ بلکہ ہمیں فخر و ناز ہے اپنے بزرگوں کی باکمال و لازوال خدمات پہ۔
دعاہے کہ خداوند متعال محسنِ ملت جعفریہ پاکستان حضرت حجۃالاسلام والمسلمین الحاج علامہ سید صفدر حسین نجفی النقوی اعلی اللہ کو جوار آئمہ معصومین علیہم السلام کے جوار ساتھ مقام علیا عطا فرمائے اور ہمیں انکی خدمات و زحمات و افکار اور نظریات کو سمجھنے اور ان پہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یارب العالمین بحق طہ و یس۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ