حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ،بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماء و خطباء حیدرآباد نے مولانا نعیم عباس عابدی نوگانوی کی رحلت پر تعزیتی پیغام ارسال کیا جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ جَنّٰتُ النَّعِیْمِ۔خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-وَعْدَ اللّٰهِ حَقًّاؕ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۔
بیشک جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے ان کے لیے نعمتوں کے باغات ہیں ۔ ہمیشہ ان میں رہیں گے، (یہ) الله کا سچاوعدہ ہے اور وہی عزت والا، حکمت والا ہے‘‘۔(قرآن مجید ،سورہ لقمان،آیت ۸،۹)
آہ!مولانا نعیم صاحب جنت النعیم کو سدھار گئے
حیدرآباد دکن (تلنگانا) ہندوستان۔
نہائت افسوس کے ساتھ یہ خبر غم سنی گئی کہ آج بتاریخ ۲۵؍فروری ۲۰۲۵ء بروز سہ شنبہ بوقت سحر ۴؍بجے علی الصبح بزرگ عالم دین اور خطیب اہل بیت ؑجناب مولانا سید نعیم عباس صاحب قبلہ صدرالافاضل سابق پرنسپل حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر نوگاواں سادات امروہہ مختصر علالت کے بعد دہلی فیملی ہاسپیٹل میں علاج کے دوران قضائے الٰہی سے جنت النعیم کو سدھار گئے۔افسوس آفتاب خطابت ہمیشہ کے لئے آغوش قبر میں غروب ہوگیا۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
جناب مولانا سید نعیم عباس صاحب ابن جناب مولانا حکیم سید محمد سبطین صاحب مرحوم ۲۵؍فروری ۱۹۵۰ء کو نوگانواں سادات ضلع امروہہ میں پیدا ہوئے ۔۱۹۶۷ء میں حوزہ علمیہ منصبیہ عربی کالج میرٹھ میں ڈاخل ہوئے ۔پھر ۱۹۷۱ء میں جامعہ ناظمیہ لکھنؤ میں داخلہ لیا اور کسب علم کیا ۔پھر ۱۹۷۹ءمیں جامعہ سلطانیہ لکھنؤ میں داخلہ لیا یہاں تک کہ یہاں کے جید اساتذہ سے کسب فیض کرکے جامعہ سلطانیہ کی آخری سند ’’صدرالافاضل‘‘ اعلیٰ نمبروں سے حاصل کی۔۱۹۸۰ء میں منگلور ضلع ہریدوار میں ’’مدرسہ علم الھدیٰ ‘‘قائم کیا۔۱۳؍مارچ ۱۹۸۵ء میں آپ نے اور آپ کے خسر معظم جناب مولانا سید سلمان حیدر عابدی مرحوم نے مل کر حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر نوگانواں سادات میں قائم کیا۔ مولانا سلمان حیدر صاحب کے انتقال کے بعد ۱۹۹۳ء میں آپ مدرسہ جامعۃ المنتظر کے پرنسپل ہوگئے۔آپ نے طلاب کے لئے بہترین ہاسٹل بنوایا ۔اساتذہ کے رہنے کے لئے ’’المنتظر ‘‘ نامی کالونی تعمیرکی۔آپ آسمان خطابت کے درخشاں آفتاب تھے۔۱۲؍سال لندن میں مجلسیں پڑھیں۔علاوہ ازیں کینیا،تنزانیہ،کویت،مسقط،دوبئی وغیرہ میں یادگار مجلسیں پڑھیں ۔افسوس ۲۵؍فروری کہ جس تاریخ میںجو آفتاب افق ہستی پر طالع ہوا تھا اسی تاریخ یعنی ۲۵؍فروری کو ۷۵؍سال تک وہ آفتاب خطابت علم وادب کی روشنی پھیلا کر ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیا۔
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد کی جانب سے ہم اس غمناک سانحہ پر مرحوم کی مغفرت اور بلندی درجات کی دعا ء کے ساتھ مرحوم کے جملہ لواحقین و متعلقین کی خدمت میں بالخصوص علماء و مراجع کرام اور حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی بارگاہ میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں۔
فقط والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شریک غم
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ
بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد









آپ کا تبصرہ