۳ آبان ۱۴۰۳ |۲۰ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 24, 2024
تصاویر/ شروع درس آیت الله العظمی جوادی آملی در سال تحصیلی جدید

حوزہ/ حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ دینی احکام پر صرف جنت جانے یا جہنم سے بچنے کے لیے عمل نہیں کرنا چاہیے، بلکہ ان احکام کا مقصد یہ ہے کہ انسان فرشتہ صفت ہوجائے اور پاکیزہ بنے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ جوادی آملی کے ہر ہفتہ منعقد ہونے والے درس اخلاق میں عوام کی بڑی تعداد شرکت کرتی ہے۔ اس ہفتہ انہوں نے نہج البلاغہ کی حکمت ۱۴۷ کی شرح بیان کی اور کہا کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: یَا کُمَیْلَ بْنَ زِیَادٍ إِنَّ هَذِهِ الْقُلُوبَ أَوْعِیَةٌ فَخَیْرُهَا أَوْعَاهَا، فَاحْفَظْ عَنِّی مَا أَقُولُ لَکَ، النَّاسُ ثَلَاثَةٌ: فَعَالِمٌ رَبَّانِیٌّ وَ مُتَعَلِّمٌ عَلَی سَبِیلِ نَجَاةٍ وَ هَمَجٌ رَعَاعٌ» "اے کمیل بن زیاد! دلوں کو ایک ظرف سمجھو، اور بہترین دل وہ ہیں جو زیادہ گنجائش رکھتے ہی، لہذا میں جو کہہ رہا ہوں اسے یاد رکھو، دیکھو! تین قسم کے لو گ ہوتے ہیں ایک عالم ربانی دوسرا متعلم کہ جو نجات کی راہ پر برقرار رہے اور تیسرا عوام الناس کا وہ پست گروہ ہے کہ جو ہر پکارنے والے کے پیچھے ہولیتا ہے اور ہر ہو اکے رخ پر مڑ جاتا ہے نہ انہوں نے نور علم سے کسب ضیا کیا، نہ کسی مضبوط سہارے کی پناہ لی۔

انہوں نے مزید کہا کہ علم دل کو کشادہ کرتا ہے، اور کوئی عالم دوسرے عالم سے متصادم نہیں ہوتا، جیسے دل ایک دوسرے سے متصادم نہیں ہوتے۔ یہی زندہ علم کی پہلی علامت ہے، اور علم انسان کو حیات بخشتا ہے۔

آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ علم حقیقی انسان کے دل کو کشادہ اور وسیع کرتا ہے، اور اگر دل میں تنگی ہو تو یہ یا تو علم حقیقی کی کمی یا دل کے بیمار ہونے کی علامت ہے۔ علم حقیقی کو جہالت سے آلودہ نہیں ہونا چاہیے، ورنہ یہ علم بھی انسان کو محدود کر دیتا ہے اور دل میں کم ظرفی پیدا ہوتی ہے۔ رُبَّ عَالِمٍ قَدْ قَتَلَهُ جَهْلُهُ، وَ عِلْمُهُ مَعَهُ لَا یَنْفَعُهُ۔

انہوں نے مزید کہا کہ وسیع دل سے انسان نقصان سے محفوظ رہتا ہے، اور دل جتنا وسیع ہوتا ہے، اتنا ہی زیادہ علم کو قبول کر سکتا ہے۔ اگر علم کے ساتھ جہالت شامل ہو جائے یا دل بیمار ہو، تو فساد پیدا ہوتا ہے۔

حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ انسان کا دل اسے فرشتہ بنا سکتا ہے۔ ہمیں "عالم ربانی" بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ائمہ اطہار (ع) کا علم اور دل دونوں خالص ہیں۔ دین چاہتا ہے کہ ہم ان کے شاگرد بنیں، اور دینی احکام کو صرف جنت یا جہنم کے لیے نہ بجا لائیں، بلکہ ان احکام کا مقصد یہ ہے کہ انسان فرشتہ صفت ہوجائے اور پاکیزہ بنے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسجد اور مدرسہ انسان کو پاک اور عالم ربانی بنانے کے لیے ہیں، اور اگر یال بار انسان طیب و طاہر بن جائے تو یہ عدالت سے کہیں زیادہ بلند مقام ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .